Time 08 جنوری ، 2020
دنیا

عالمی برادری کی امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی حملے کی مذمت، کشیدگی کم کرنے پر زور

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران کو کشیدگی بڑھانے سے باز رہنے کا مشورہ دیا— فوٹو:فائل 

عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کے بعد سے عالمی برادری کی جانب سے رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔

3 جنوری 2020 کو عراق کے دارالحکومت بغداد کے ائیرپورٹ کے باہر امریکی ڈرون حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی ذیلی فورس القدس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ اس حملے میں عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندیس اور دیگر 9 رفقاء بھی ہلاک ہوئے تھے۔

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے بدلہ لینے کی دھمکی دی تھی جو آج اس نے عراق میں موجود دو امریکی فوجی اڈوں پر حملے کرکے پوری کرلی ہے۔ ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں 80 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تاہم امریکا نے ایران کا یہ دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں کسی امریکی یا عراقی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔

امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے میزائل حملوں کی دنیا بھر میں مذمت کی جارہی ہے اور متعدد ممالک نے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔

جرمنی، فرانس، برطانیہ، یورپی یونین سمیت کئی ممالک نے ایرانی حملے کی مذمت کی۔    

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران کو کشیدگی بڑھانے سے باز رہنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ کشیدگی میں فوری کمی کے اقدامات کرے۔

برطانوی وزیرخارجہ نے بھی تصدیق کی کہ حملوں میں برطانیہ کے تمام فوجی محفوظ ہیں۔

فرانس  نے بھی عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملےکی مذمت کی اور کشیدگی میں کمی پر زور دیا۔ 

جرمنی نے بھی ایرانی میزائل حملوں کی سخت مذمت کی، جرمن وزیرخارجہ ہیکو ماس کا کہنا تھا کہ ملٹری بیس پر ایرانی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ کشیدہ صورتحال کو کم کرنے کے لیے تمام فریقین سے بھرپور رابطے کیے جائیں گے۔ 

چین نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرے گا، ان کا ملک خلیج فارس میں تمام ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

یورپی یونین نے بھی میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایران اور امریکا سے فوری طور پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

خطے کو خون اور آنسوؤں میں ڈبونے کی اجازت نہیں دی جائے گی: اردوان

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مشرق وسطیٰ میں کشیدگی پر بات کی۔ 

انہوں نے کہاکہ کسی کو حق نہیں کہ وہ پورے خطے اور بالخصوص عراق کو اپنے مفادات کے لیے آگ میں جھونک دے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی خطے میں کشیدگی کم کرانے کے لیے سفارتی کوششوں کے تمام مواقع استعمال کرے گا تاہم کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے خطے کو خون اور آنسوؤں میں ڈبو دے۔

یو اے ای کا مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے پر زور

متحدہ عرب امارات نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے اور مسائل بات چیت سے اور سیاسی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ خطے میں کشیدگی کو کم کرنا نہایت ضروری ہے اور کشیدہ حالات سے نکلنا ہی دانش مندی ہوگی۔

بیان میں کہا گیا کہ ملک میں سیاحوں کی آمد و رفت معمول کے مطابق رہے گی اور ملک کے تمام شعبے معمول کے مطابق کام کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی میزائل حملوں میں کسی بھی جانی نقصان کی تردید کی ہے، امریکی صدر نے ایران پر مزید پابندیاں لگانے کی دھمکی اور ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش بھی کی۔

مزید خبریں :