Time 14 جنوری ، 2020
پاکستان

فیصل واوڈا ٹی وی پروگرام میں ’بوٹ‘ ساتھ لے آئے

وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں ’بوٹ‘ ٹیبل پر رکھ کر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ 

نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے ’بوٹ‘ ٹیبل پر رکھا اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے لیٹ کر بوٹ کو عزت دی ہے، بوٹ کو چوم کر عزت دی ہے، کوئی شرم اور حیا ہے ؟ قوم نے ان کی اصلیت دیکھ لی۔

انہوں نے کہا کہ جب پی پی ترامیم لے کر آئی تھی تو جھاگ کی طرح واپس کیوں لیا؟ 

اس دوران پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ’اگر بوٹ سامنے رکھ کر یہ کہہ رہے ہیں کہ جو کرایا ہے فوج نے کرایا ہے تو ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے ان کے کہنے پر نہیں فوج کے دباؤ پر ووٹ دیا ہے‘۔

اس صورتحال کے بعد قمر زمان کائرہ اور ن لیگ کے جاوید عباسی پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔

یاد رہے کہ حکومت کے آرمی ترمیمی ایکٹ بلز کی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے حمایت کی تھی جس کے بعد یہ بلز قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کثرتِ رائے سے منظور کرالیے گئے تھے۔ 

ان بلز کی جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر جماعتوں نے مخالفت کی تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بھی ارکان نے حمایت پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ 

آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کیا ہے؟

یکم جنوری کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دی جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار وضع کیاگیا۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں ایک نئے چیپٹرکا اضافہ کیا گیا ہے، اس نئے چیپٹر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کا نام دیا گیا ہے۔

اس بل میں آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت تین سال مقررکی گئی ہے جب کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت پوری ہونے پر انہیں تین سال کی توسیع دی جا سکے گی۔

ترمیمی بل کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی مفاد اور ہنگامی صورتحال کا تعین کیا جائے گا، آرمی چیف کی نئی تعیناتی یا توسیع وزیراعظم کی مشاورت پر صدر کریں گے۔

'دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی'

ترمیمی بل کے تحت آرمی چیف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا توسیع عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی اور نہ ہی ریٹائر ہونے کی عمر کا اطلاق آرمی چیف پر ہوگا۔

علاوہ ازیں ترمیمی بل کے مطابق پاک فوج، ائیر فورس یا نیوی سے تین سال کے لیے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا تعین کیا جائے گا جن کی تعیناتی وزیراعظم کی مشاورت سے صدر کریں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اگر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی پاک فوج سے ہوا تو بھی اسی قانون کا اطلاق ہو گا، ساتھ ہی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کو بھی تین سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 28 نومبر 2019 کی رات 12 بجے مکمل ہورہی تھی اور وفاقی حکومت نے 19 اگست کو جاری نوٹیفکیشن کے ذریعے انہیں3 سال کی نئی مدت کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا تھا جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 28 نومبر کو آرمی چیف کی مدت ملازمت کیس کی سماعت کے دوران آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع کرتے ہوئے پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :