پاکستان
Time 30 جنوری ، 2020

ایم کیو ایم نے کابینہ میں واپسی ایک اور وزارت دینے سے مشروط کردی

اسلام آباد: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وفاقی کابینہ میں واپسی خالد مقبول صدیقی کے علاوہ ایک اور وزارت دینے سے مشروط کردی۔

گزشتہ دنوں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفاق کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی عدم تکمیل پر وزارت سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے اعلان کے بعد حکومت کی جانب سے اتحادی جماعت کو منانے کی کوششیں جاری رہیں اور 2 مرتبہ تحریک انصاف کے وفد نے کراچی میں ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ 

چند روز قبل بھی ایم کیو ایم کے وفد نے پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کے گھر حکومتی وفد سے ملاقات کی تھی جس سے متعلق کہا گیا تھا کہ اِس ملاقات میں ایم کیو ایم کو منالیا گیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے کابینہ میں واپسی وزارت دینے سے مشروط کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے امین الحق کو وزارت دیں پھر واپسی ہوگی۔

ایم کیو ایم ذرائع نے بتایا کہ جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر حکومت نے وزارت دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن امین الحق کو وزارت ملنے کی یقین دہانی پر عمل نہ ہونے پر ایم کیو ایم کی تاحال کابینہ میں واپسی نہیں ہوسکی۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے کراچی کے ترقیاتی فنڈز بھی دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ایم کیو ایم کی وزارت کے مطالبے کی تردید

متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے وفاق سے کسی وزارت کا مطالبہ نہیں کیا اور اضافی وزارت مانگنے کی خبر سراسر بے بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کو وزارت نہیں کراچی کے مسائل کا حل چاہیے، جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ملاقات میں کسی وزارت کی فرمائش نہیں کی۔

خیال رہے کہ  قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ارکان کی تعداد 7 ہے جبکہ سینیٹ میں 5 ممبر ہیں۔ ایم کیو ایم کے پاس وفاقی کابینہ میں 2 وزارتیں ہیں جن میں خالد مقبول صدیقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سینیٹر فروغ نسیم وفاقی وزیر قانون ہیں۔ 

ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سینیٹر فروغ نسیم کو ایم کیو ایم کے کوٹے پر وزارت نہیں دی گئی لیکن اس کو ایم کیو ایم کے کوٹے میں شامل کردیا گیا ہے۔