11 مارچ ، 2020
کراچی: سندھ حکومت نے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز بڑھنے کا ذمہ دار تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو ٹھہرادیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی میں ائیرپورٹس پر اسکریننگ سسٹم درست کام نہیں کررہا اور ائیرپورٹ حکام بھی اپنا کام درست طریقے سے انجام نہیں دے رہے، سعودی عرب سے ایک شخصیت آئی ہے جس نے بتایا کہ ائیرپورٹ پر ان کی کوئی اسکریننگ نہیں ہوئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بد قسمتی سے وفاقی حکومت اس حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کررہی، اس میں بہتری کی گنجائش ہے، وفاقی حکومت سسٹم بہتر بنائے، اگر انہیں ہماری ضرورت ہے تو ہم مدد کرنے کو تیار ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کورونا کے تمام مریض کراچی ائیرپورٹ سے داخل ہوئے، ہمیں وہاں نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جب سے سندھ میں کیس رپورٹ ہوا تب سے وزیراعلیٰ متحرک ہیں لیکن وفاق کی طرف سے ایسا کچھ نظر نہیں آیا، جس طرح سے وفاق اور صوبے میں رابطے ہونے چاہیے تھے وہ نہیں ہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے مزید کہا کہ ائیرپورٹس ہماری ذمہ داری نہیں لیکن سمجھتے ہیں سب کو کردار ادا کرنے کی ضرروت ہے، سندھ حکومت متحرک طریقے سے اس معاملے کو ڈیل کررہی ہے، تمام پورٹس کی مانیٹرنگ وفاق کی ذمہ داری ہے لہٰذا اس میں انہیں پرفارمنس بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر بہتر طریقے سے مانیٹرنگ ہوتی تو کیسز کی تعداد نہ بڑھتی۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا اس میں کورونا سے متعلق کوئی بریفنگ نہیں ہوئی، وفاقی حکومت کورونا وائرس کے معاملے پر خاموش ہے اسے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کا کیس بھی تفتان بارڈر کی مانیٹرنگ پر سوالیہ نشان ہے، جس بچے میں وائرس کی تصدیق ہوئی اسے ٹیسٹ کے لیے کوئٹہ لایا گیا یعنی اس کے قرنطینہ کو توڑا گیا ہے۔
کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعطیلات کے حوالے سے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئندہ آنے والے روز میں اسکولوں اور کالجز کے حوالے سے فیصلہ کریں گے اور جو عوامی مفاد میں ہوگا وہی فیصلہ کریں گے، تکلیف کی اس گھڑی میں حکومت عوام کے ساتھ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت خوف و ہراس کی کوئی صورتحال نہیں، تمام صورتحال کنٹرول میں ہے بس عوامی تعاون کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔