19 مارچ ، 2020
پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید 152 کیسز سامنے آ گئے ہیں جس کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی تعداد 456 ہو گئی ہے۔
صوبہ سندھ میں جمعرات کو مزید 37، پنجاب میں 45، بلوچستان میں 58، خیبر پختونخوا میں 4 اور گلگت میں 8 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
کورونا وائرس پاکستان سمیت دنیا کے 170 سے زائد ملکوں تک چکا ہے اور اب تک 9 ہزار سے زائد لوگ اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں اب تک کورونا وائرس سے دو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور ان دونوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔
سندھ میں کورونا وائرس کے مزید 37 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں مجموعی تعداد 245 ہوگئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت نے بتایا کہ تمام 37 کیسز کراچی میں رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ ایک متاثرہ شخص کے رابطہ میں رہنے والے افراد کے بھی ٹیسٹ کے نتائج مثبت آئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ اب تک سکھر میں 151، کراچی میں 93 اور حیدرآباد میں کورونا وائرس کا ایک کیس ہے۔
محکمہ صحت حکام کے مطابق صوبے میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
سندھ میں سے سرکاری دفاتر بند رکھنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے جب کہ گزشتہ روز سے شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس اور تفریحی مقامات کو 15 روز کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مزید پڑھیں۔۔
بلوچستان میں کورونا وائرس کے جمعرات کو مزید 58 کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں متاثرہ افراد کی تعداد 81 ہو گئی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کورونا وائرس کے 58 نئے کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں اب تک 81 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
پنجاب کی وزیرصحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 78 ہو گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد نے بتایا کہ 384 نمونوں کےٹیسٹ کیے جن میں سے 320 نتائج منفی آئے جب کہ 78 افراد کے کیسز مثبت رپورٹ ہوئے۔
ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں پیپلز پارٹی کے مرحوم سینیٹر کی بیٹی بھی شامل ہیں جو چند روز قبل برطانیہ سے پاکستان پہنچی تھیں۔
پنجاب میں سرکاری دفاتر میں ملازمین کی تعدادکم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ صوبے میں دکانیں رات 10 بجے بند کردی جائیں گی، اس کے علاوہ شاپنگ مالز اور ریسٹورینٹس بھی رات 10 بجے بند کر دیے جائیں گے تاہم میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔
ریسکیو 1122 نے کورونا وائرس کے حوالے سے ہیلپ لائن 1190 قائم کر دی جس کا باقاعدہ افتتاح جلد کر دیا جائے گا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق کورونا وائرس جیسی علامات محسوس کرنے پر شہری ہیلپ لائن 1190 پر رابطہ کر سکیں گے، ہیلپ لائن کی ٹیسٹنگ کا عمل جاری ہے، آج اس کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جائے گا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلپ لائن کا مقصد کورونا سے بچاو کے لیے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنا ہے۔
خیبرپختون خوا میں جمعرات کو مزید 4 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن کے بعد صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔
گزشتہ روز ضلع بونیر میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا۔
ڈی سی بونیر محمد خالد خان کا بتانا ہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد متاثرہ شخص کو ڈگر اسپتال آئسولیشن وارڈ منتقل کر دیا گیا ہے، متاثرہ شخص ایک ہفتہ قبل متحدہ عرب امارات سے آیا تھا۔
کورونا وائرس کے باعث خیبر پختونخوا میں ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد پشاور میں کینال روڈ کی ایک گلی کو قرنطینہ قرار دے دیا گیا ہے جب کہ مردان میں بھی یونین کونسل منگاہ کو لاک ڈاؤن کر کے داخلی و خارجی راستے پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
گلگت بلتستان میں جمعرات کو مزید 8 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد وہاں وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 21ہوگئی ہے۔
کمشنرگلگت عثمان احمد نے کہا کہ آٹھوں نئے مریض بھی تفتان کے راستے 16 مارچ کوگلگت بلتستان پہنچے تھے، کورونا کے 8 میں سے 4 مریض ضلع گلگت اور 4 مریض ضلع نگر کے رہائشی ہیں۔
اسلام آباد میں 4 نئے کیس سامنے آئے ہیں جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں کورونا کے کیسز کی تعداد 7 ہوگئی ہے۔
بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر کوئٹہ کے تمام بڑے شاپنگ مالز ،ریسٹورینٹس اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے ایک ارب روپے سے کورونا فنڈ قائم کردیا جب کہ وزرا، اراکین اسمبلی اور ملازمین اپنی تنخواہیں عطیہ کریں گے۔
ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر کے مطابق میر پور آئسولیشن وارڈ میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔
ڈی سی میر پور کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص 14 دن قبل ایران سے تفتان آیا تھا، متاثرہ شخص کو 4 دن سے میر پور آئسولیشن وارڈ میں رکھا ہواتھا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے ملک میں بڑے ہوٹلز کو قرنطینہ سینٹرز میں تبدیل کرنے کےلیے صوبوں کے چیف سیکریٹریوں کو خط لکھ دیا۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے آزاد کشمیر سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو 16 مارچ کو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہےکہ کورونا وائرس کو مزید پھیلاو سے روکنے کے اقدامات کے پیش نظر ملک میں تھری اور فور اسٹار ہوٹلز کو خالی کروا کر قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا جائے، کورونا وائرس کے ایک مشتبہ شخص کےلیے ایک کمرہ کی پالیسی اپنائی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کو قرنطینہ مراکز کی تفصیلات سے فوری طور پر آگاہ کیا جائے۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کورونا وائرس کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد کو 14 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے اور مدارس بھی 5 اپریل تک بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ پاکستان علماء کونسل نے جمعے کے خطبے سے اردو بیان ختم کرنے اور مختصر عربی خطبہ پڑھنے کا فتویٰ بھی جاری کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے بھی امام مساجد سے فرض نمازیں مختصر کرنے کی درخواست کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کورونا وائرسز ایک سے زائد وائرس کا خاندان ہے جس کی وجہ سے عام سردی سے لے کر زیادہ سنگین نوعیت کی بیماریوں، جیسے مڈل ایسٹ ریسپائریٹری سنڈروم (مرس) اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) جیسے امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔
یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سارس کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ یہ بلیوں کی ایک خاص نسل Civet Cats جسے اردو میں مشک بلاؤ اور گربہ زباد وغیرہ کے نام سے جانا جاتا ہے، اس سے انسانوں میں منتقل ہوا جبکہ مرس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک خاص نسل کے اونٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کی علامات میں سانس لینے میں دشواری، بخار، کھانسی اور نظام تنفس سے جڑی دیگر بیماریاں شامل ہیں۔
اس وائرس کی شدید نوعیت کے باعث گردے فیل ہوسکتے ہیں، نمونیا اور یہاں تک کے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کورونا وائرس اتنا خطرناک نہیں جتنا کہ اس وائرس کی ایک اور قسم سارس ہے جس سے 3-2002 کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 800 افراد جاں بحق ہوئے تھے اور یہ وائرس بھی چین سے پھیلا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری انفلوئنزا یا فلو جیسی ہی ہے اور اس سے ابھی تک اموات کافی حد تک کم ہیں۔
ماہرین کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کے مطابق لوگوں کو بار بار صابن سے ہاتھ دھونے چاہئیں اور ماسک کا استعمال کرنا چاہیئے اور بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات استعمال کرنی چاہیئے۔