12 جولائی ، 2020
وزیر اعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہنا ہے کہ وہ سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ سے مطمئن نہیں اور لگتا ہے ہم وقت سے پہلے اپنی فتح کا اعلان کر رہے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں سندھ میں کورونا سےمزید 48 افرادانتقال کرگئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1795 ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں اب تک 5 لاکھ 74ہزار 767 کورونا ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، اس وقت 42 ہزار 780 مریض زیرعلاج ہیں جن میں سے 41 ہزار 179 گھروں پر ہیں جب کہ 400 مریض آئسولیشن سینٹرز اور ایک ہزار 201 اسپتالوں میں ہیں اوراس وقت 112 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کورونا سے متعلق کہا تھا کہ وبا پھیلی گی لیکن پھیلنے سے روک سکتے ہیں، ابھی کورونا مکمل کنٹرول میں نہیں ہے، ہم نے کوششوں سے اس وبا کو کسی حد تک کنٹرول کیا اور جو ہم چاہ رہے تھے، اس طرح کی کامیابی کچھ حد تک ملی ہے لیکن جب تک ویکسین نہیں آتی مکمل قابوپانا مشکل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بیچ میں مسائل آئے تھے جس میں لوگوں کو اسپتالوں میں جگہ نہیں ملی، اس وقت سندھ میں کورونا ٹیسٹنگ دیگر صوبوں کے مقابلے میں ڈبل ہے لیکن سندھ میں ابھی جو ٹیسٹنگ ہورہی ہے، اس سے مطمئن نہیں ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ ہم وقت سے پہلے اپنی فتح کا اعلان کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کافی عرصے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی میٹنگ نہیں ہوئی، ہمارے پاس 11268 بیڈز موجود ہیں، ہم نے اپنی پوری تیاری کی ہے مگر اب تک مطمئن نہیں ہیں، لوگ ٹیسٹ کروائیں گے اور ہم پر پریشر آئے گا تو ہم اپنی صلاحیت بڑھائیں گے، شاید مریض کو معلوم ہی نا ہوں کہ اسے کورونا ہے، مگر وہ پھیلارہا ہوگا۔
ٹڈی دل کے حوالے سے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ نیشنل لوکسٹ کنٹرول سروس کے نام سے کوئی ادارہ وزیراعظم نے بنایا ہے، ٹڈیوں کا مسئلہ پچھلے سال شروع ہوا تھا اور میں نے خود ٹڈیوں سے متاثر جگہوں کا دورہ کیا تھا جب کہ ٹڈیاں وفاق کا مسئلہ ہے، ہم سے 7 مارچ کو جہازوں کا وعدہ کیا گیا آج تک نہیں دیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے مفاد کے خلاف بات ہوگی تو ہم آواز اٹھائیں گے، دیگر صوبے کہتے تھے کہ ہم بول نہیں سکتے آپ بولو، ان کا ترجمان بھی میں بنا ہوں اسی لیے برا بنا ہوا ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وفاق نے باقی صوبوں کے پیسے بھی کاٹے ہیں، صوبوں کے پیسے کاٹنے کے باوجود فیڈرل بور آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے ٹارگٹ پورے نہیں کرسکا ہے۔