21 جولائی ، 2020
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پائلٹس کے جعلی لائسنس کے معاملے پر ڈائریکٹرجنرل سول ایوی ایشن کو فوری ایکشن لینے کا حکم دیتے ہوئے معاملے میں ملوث افراد کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کی ہدایت کی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے پائلٹس کے جعلی لائسنس کی خبروں پر کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس معاملے پر بھی نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے رپورٹ طلب کی تھی۔
سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران پائلٹس کے جعلی لائسنس کے حوالے سے آج ڈی جی سول ایوی ایشن کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں تمام برائیاں ائیر پورٹ سے آتی اور جاتی ہیں، آپ کی رپورٹ میں سوائےآپ کی نااہلیوں کے کچھ بھی نہیں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سول ایوی ایشن کو کہا کہ آپ کے سارے کمپیوٹر کمپرومائز ہوگئے اور لوگوں نے آپ کے کمپیوٹر میں گھس کر خود ہی لائسنس بنالیے، یہ آپ کے لیے شرم کا مقام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں دنیا کی قوموں میں ہم کرپٹ ترین ملک ہیں، ہم بدنامی کی کس نہج تک جائیں گے؟ مزید بدنامی کی گنجائش نہیں، آپ نے لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگادیں،آپ نے ایک بھی شخص کے خلاف اب تک کارروائی نہیں کی، آپ استعفی دے رہے ہیں یا ہم کارروائی کریں؟
اس موقع پر ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا تھا کہ ذمہ داروں کو معطل کیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معطل ہونے والے بھی تو تنخواہیں لے رہے ہیں، شرم کا مقام ہے، آپ کے تمام ائیر پورٹس پر کرپٹ لوگوں کا راج ہے۔
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ سول ایوی ایشن کا عملہ کمپرومائزڈ ہے اور اس کا کمپیوٹر سسٹم غیر محفوظ ہے، ڈی جی سول ایوی ایشن پائلٹس کے جعلی لائسنس والے معاملے پر فوری ایکشن لیں اور معاملے میں ملوث ایوی ایشن حکام کے خلاف محکمانہ اور فوجداری کارروائی کی جائے ۔
خیال رہے کہ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ 262 پاکستانی پائلٹس کے لائسنس جعلی ہیں جب کہ جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹس کی فہرست بھی جاری کی تھی۔
جعلی اور مشکول لائسنس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا نے پی آئی کی پروازوں پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ دیگر ممالک نے بھی پاکستانی پائؒٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔
دوسری جانب ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کسی پائلٹ کے پاس بھی جعلی لائسنس نہیں اور پاکستانی ایوی ایشن اتھارٹی نے پائلٹس کو خود لائسنس جاری کیے۔
گذشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ناصر جامی نے اومان سول ایوی ایشن کے سربراہ کو خط لکھ کر وضاحت کی تھی کہ لائسنسنگ کے لیے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات اور مسائل موجود ہیں اور ایسے پائلٹ جن کے لائسنس پر معمولی سا سوالیہ نشان بھی تھا انہیں مشتبہ قرار دے کر گراؤنڈ کر دیا گیا اور وضاحت طلب کی گئی ہے۔