صدر مملکت عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج

ایک شہری ظہور مہدی نے صدر مملکت عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کی تھی— فوٹو: فائل 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے صدر مملکت عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست 10 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی۔

عدالت کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت سماعت کا اختیار صوابدیدی اور غیر معمولی ہے، غیر سنجیدہ درخواستوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی، ایسی درخواستوں سے اصل سائلین کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

خیال رہے کہ  ایک شہری ظہور مہدی نے صدر مملکت عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کی تھی جس پر سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسی نوعیت کی درخواست پہلے بھی دائر کی گئی جو عدالت مسترد کر چکی ہے۔ پٹیشن کی تیاری کے لیے مناسب اور درست الفاظ استعمال نہیں کیے گئے اور ایسی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی کہ کیوں عدالت اس درخواست کو مفاد عامہ کے تحت سنے۔ 

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت سماعت کا اختیار صوابدیدی اور غیر معمولی ہے، عدالت کا وقت قیمتی ہے، غیر سنجیدہ درخواستوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی، غیر سنجیدہ درخواستوں سے اصل سائلین کے حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

غیر سنجیدہ درخواست دائر کر کے عدالت کا وقت ضائع کرنے پر پٹیشنر پر 10 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ عدالت کے مطابق جرمانے کی رقم جیل اپیلوں میں معاونت کے لیے مقرر کیے گئے وکیل کو ادا کی جائے گی۔

مزید خبریں :