03 اگست ، 2020
وفاقی حکومت نے تمام سرکاری ملازمین وافسران کو نجی کاروبار، تجارتی معاملات اور ذاتی کنسلٹینسی خدمات فراہم کرنے کے کام سے فوری روک دیا گیا۔
اعلی سطح اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ذرائع نے جیونیوز کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کے حکم پر اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے اپنی ہدایات میں کہاکہ جو سرکاری ملازمین احکامات کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف گورنمنٹ سرونٹس کنڈیکٹ رولز 1973 کے تحت مس کنڈکٹ کی کارروائی ہوگی۔
اعلی سطح ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے گورنمنٹ سرونٹس کنڈیکٹ رولز 1964 کے تحت ہدایات جاری کرتے ہوئے وفاقی سرکاری ملازمین کو ہرقسم کے پرائیویٹ بزنس,تجارتی روابط اور ذاتی کنسلٹینسی کی خدمات کے کام سے روک دیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا اور وزارتوں ، متعلقہ محکموں اور اداروں سے ماہانہ بنیادوں پر ہدایات پر عمل درآمد کی رپورٹ لی جائے گی جب کہ ان پر عمل نہ کرنا مس کنڈکٹ کے مترادف ہوگا اور خلاف ورزی پر گورنمنٹ سرونٹس رولز 1973 کے تحت بھی مس کنڈکٹ کی کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی۔
جیونیوز کے استفسار پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اعلی سطح ذرائع نے تصدیق کی ہےکہ گورنمنٹ سرونٹس کنڈکٹ رولز 1964 کے تحت سرکاری ملازم کو سرکاری ملازمت کے کام کے علاوہ نجی ملازمت، پرایوٹ بزنس، ٹریڈ یا کنسلٹینسی کے کام سے روکتا ہے کیوں کہ اس میں مفادات کے ٹکراؤ کا پہلو بھی موجود ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وفاقی وزارتوں کے سیکریٹریز، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز کو ہدایات پر عمل درآمد کیلئے احکامات کا مراسلہ جاری کر دیا ہے۔
ذرائع کاکہناہےکہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ہدایات پر عمل درآمد کے لیے چیئرمین نیب، آڈیٹرجنرل آف پاکستان، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی آئی بی سمیت دیگر تمام متعلقہ اداروں کو بھی لکھ دیا۔
یاد رہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن وفاقی سرکاری ملازمین کو الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر شرکت سے روکنے کے احکامات پہلے ہے جاری کرچکا ہے۔