10 اگست ، 2020
میئر کراچی وسیم اختر نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کی مجھ پر ناراضگی درست ہے لیکن کوئی بھی میئر آجائے وہ ان وسائل سے کام نہیں کرسکتا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر میں بل بورڈ گرنے کے معاملے پر ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے میئر کراچی پر برہمی کا اظہار کیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر میئر کراچی کہتے ہیں میرے پاس اختیارات نہیں، تو وہ گھر جائیں میئر کیوں بنے بیٹھے ہیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے تسلیم کیا کہ عدالت کی مجھ پر ناراضگی درست ہے لیکن پانی،کچرا،ٹرانسپورٹ ، ماسٹر پلان کے اختیارات میرے پاس نہیں ہے اور کوئی بھی میئر آجائے وہ ان وسائل سے کام نہیں کرسکتا۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی صفر ہے، سندھ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ 70 فیصد زمین صوبےکے پاس نہیں ہے، آخر 70 فیصد کراچی کا ریونیو کہاں جاتا ہے ؟
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت نے کراچی کا ستیاناس کردیا ہے، میری جگہ کوئی بھی ہوتا وہ اس عہدے پر رہتے ہوئے مطمئن نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بلدیاتی الیکشن وقت پر ہوسکیں گے، آرٹیکل 140 اے کی درخواست پر ایکشن ہونا چاہیے۔