بلاگ
Time 01 ستمبر ، 2020

وزیر اعظم عمران خان کیلئے میاں عمران کا ’’تحفہ‘‘

فوٹو: فائل 

کتنی ادھوری اور کیسی مسخ شدہ خبر ہے کہ ’’کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا‘‘ حالانکہ اصولاً ان سب کو ’’سیاست زدہ‘‘ قرار دیا جاتا تو بہتر تھا لیکن بس آگے کچھ نہیں کیونکہ آج میں نے سیاست کی نحوست اور نجاست سے بچتے ہوئے ایک انتہائی بابرکت اور پاکیزہ موضوع پر لکھنا ہے۔یہ ایک 35 سالہ نوجوان کی ایمان افروز پہل کاری کو خراج تحسین بھی ہے اور اس کی تفصیل بھی۔

نام ہے اس کا میاں عمران احمد جس نے آکسفورڈ بروکس یونیورسٹی لندن سے ایپلائیڈ اکاؤنٹنگ میں بی ایس سی آرنر کر رکھا ہے اور پیشہ کے اعتبار سے ٹیکس کنسلٹنٹ اور آڈیٹر ہے اور ذاتی فرم چلا رہا ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ حج ہر مسلمان کا خواب ہوتا ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ محروم یا محدود وسائل سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے لئے اس خواب کی تعبیر کتنی مشکل ہوتی ہے۔ زندگی بھر پیٹ کاٹ کاٹ کر بھی بہت سے لوگ اس سعادت سے محروم، سسکتے سہکتے دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔

اس کالم کے ’’ہیرو‘‘ میاں عمران نے اس مسئلہ کا حل تجویز کیا اور کچھ پیش رفت بھی ہو چکی جس پر اسلامی نظریاتی کونسل بھی داد کی مستحق ہے۔تھوڑا پس منظر پیش ہے۔پاکستان میں 2020 کے لئے حج لاگت چار لاکھ چھیاسی ہزار دو سو ستر روپے مقرر ہوئی۔ 2019 میں یہ لاگت چار لاکھ چھپن ہزار چار سو چھبیس روپے تھی جبکہ 2018 میں یہ صرف دو لاکھ ترانوے ہزار پچاس روپے تھی یعنی دو سال میں یہ اضافہ تقریباً 66فیصد بنتا ہے، محتاط اندازہ کے مطابق آئندہ سال یہ لاگت 5لاکھ سے بھی تجاوز کرسکتی ہے۔

ان حالات میں عام آدمی تو چھوڑیں سفید پوش، مڈل کلاس کا بھی کیا بنے گا؟ایک حساس مسلمان ہوتے ہوئے پچھلے برس میاں عمران نے ملائشیا کے مشہور ’’تابونگ حاجی پروگرام‘‘ کی روشنی میں حکومت پاکستان کو ’’نئی‘‘ حج پالیسی بنانے کی تجاویز دیں اور ’’ملائشین تابونگ حاجی ایکٹ‘‘ اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ ’’تابونگ‘‘ ملائشین زبان کا لفظ ہے جس کا انگریزی میں مطلب ہے ’’مانیٹری فنڈ‘‘ یا ’’مانیٹری بینک‘‘ اردو میں آپ اسے ’’حج فنڈ‘‘ یا ’’حج بینک‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اک ایسا بینک جو حج کرنے والے کے فنڈ کو مانیٹر کرے۔مختصراً یہ کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبران نے اسے حج کو کم قیمت، کم لاگت کرنے کے حوالہ سے ایک بہترین منصوبہ قرار دیا۔

چیئرمین نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے خود خط لکھ کر میاں عمران کی اس کوشش کو سراہا اور ساتھ ہی ایجنڈے کے منٹس بھی بھجوائے کہ دیگر ممبران کی اکثریت نے بھی اس منصوبہ کو بہت پسند کیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری کے بعد اسے وزارت مذہبی امور کو بھجوا دیاگیا جہاں تقریباً ایک سال کے عرصہ میں ’’ایکٹ‘‘ تیار کیا گیا۔

اس ’’ایکٹ‘‘ کو اسلامی نظریاتی کونسل کے ایجنڈے پہ رکھنے کی تیاری ہورہی ہے۔ حکومتیں ذرا سلوموشن میں چلا کرتی ہیں جبکہ اس معاملہ میں ذرا تیزی لانے کی ضرورت ہے تاکہ اگلے سال اس نئی پالیسی کے تحت حج ہو سکے۔’’تابونگ حاجی‘‘ملائشیا کا سرکاری حج پروگرام ہے جو ’’ٹی ایچ‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے جس سے پہلے حج کے لئے ملائشیا میں حلال سرمایہ کاری کا کوئی نظام موجود نہ تھا سو وہاں کے ایک معاشیات کے استاد انگکو عبدالعزیز صاحب (UNGKU ABDUL AZIZ) نے 1959ء میں ملائشین حکومت کو اس مسئلہ اور اس کے حل کی طرف متوجہ کیا۔ آغاز کسی اور نام سے ہوا، بعد میں ’’تابونگ حاجی‘‘ کا نام دیا گیا۔ 63 میں منصوبہ کا آغاز کیا گیا۔

95 کے بعد سے اب تک ’’تابونگ حاجی ایکٹ‘‘ کے ذریعے انتہائی کامیابی سے چلایا جا رہا ہے۔ جدید دنیا میںا س ایکٹ کو سرکاری سطح پر حلال سرمایہ کاری کے ذریعہ حج سہولت فراہم کرنے والا پہلا مکمل قانون سمجھا جاتا ہے۔

اس تخلیقی پروگرام نے زیریں اور متوسط طبقات کے لئے نہ صرف حج کو آسان بنایا بلکہ یہ ملائشیا کا ایک بے حد کامیاب معاشی منصوبہ بھی ثابت ہوا ہے اور آج اسےملائشیا کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بھی کہا جاتا ہے جس کا ایک ثبوت یہ کہ ملائشیا میں شاندار کامیابی کے بعد انڈونیشیا اور مالدیپ نے بھی اسے اپنا لیا ہے۔ملائشیا میں ابتدائی طور پر 1281لوگوں نے 46 ہزار 6سو 10 رنگٹ سے اکاؤنٹ کھلوائے اور 2019 تک 93 لاکھ اکاؤنٹ کھل چکے تھے جن میں 73 ارب رنگٹ جمع ہیں۔

کوئی بھی ملائشین شہری کسی بھی ’’ٹی ایچ‘‘ برانچ میں مفت اکاؤنٹ کھلوا سکتا ہے اور ہر ماہ اپنی استطاعت کے مطابق اس میں رقم جمع کرواتا رہتا ہے۔ ملائشین حکومت اس سرمایہ کو حلال منصوبوں میں انویسٹ کرتی اور حج کی رقم پوری ہونے پر اکاؤنٹ ہولڈر کو حج کے لئے بھیج دیا جاتا ہے۔ ’’پہلے آؤپہلے پاؤ‘‘ کے اصول پر انتخاب کیا جاتا ہے، اگر باری آنے پر اکاؤنٹ میں مطلوبہ رقم نہیں ہوتی تو حکومت اپنی جیب سے ادا کردیتی ہے جو بعدا زاں منافع سے کٹ جاتی ہے۔

میاں عمران نے وزیراعظم عمران خان کے خواب ’’ریاست مدینہ‘‘ کی طرف پہلا مضبوط روحانی اور عظیم فلاحی منصوبہ تجویز کردیا ہے جس میں وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی اس کی رفتار میں فیصلہ کن اضافہ کر سکتی ہے جو شاید پی ٹی آئی حکومت کے لئے سب سے بڑا اعزاز بن جائے۔

باقی جو مزاج یار بلکہ مزاج اقتدار میں آئے۔نوٹ: تمام تر تفصیلات سرکاری ریکارڈ پر موجود ہیں۔ ہوسکے تو وزیر اعظم فوری بریفنگ کا حکم دیں تاکہ جان سکیں کہ پاکستان میں اس کی عملی شکل کے لئے کیسی پیشہ ورانہ اور انقلابی تجاویز دی گئی ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔