امریکا نے غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے کے الزام میں گوگل پر مقدمہ کردیا

امریکا نے معروف  ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے خلاف غیر قانونی طور پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کا الزام لگاتے ہوئے 'عدم اعتماد' کا مقدمہ دائرکردیا۔

امریکی محکمہ انصاف نے گوگل اور ایک اور بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے درمیان معاہدےکو ہدف بناتے ہوئے عدم اعتماد کا مقدمہ دائرکیا ہے۔

امریکی حکومت کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا ہےکہ گوگل نے غیر قانونی طور پر اپنی اجارہ داری کو برقرار رکھنے کے لیے تلاش اور اشتہاری مارکیٹ میں غیرمسابقانہ طریقوں کا استعمال کیا۔ 

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق گوگل اور ایپل کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ غیر قانونی ہتھکنڈوں کا عکاس ہے جو گوگل کی اجارہ داری کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق2017 میں ایپل کمپنی اور گوگل کے درمیان آئی فون اور دیگر ایپل ڈیوائسز میں گوگل سرچ انجن کو ڈیفالٹ آپشن (لازمی) رکھنےکامعاہدہ ہوا تھا، یعنی جب کوئی صارف آئی فون کے ویب براؤزر 'سفاری' پرکوئی چیز تلاش کرے تو وہ براہ راست اس پر لے جانے کے بجائے گوگل سرچ انجن پر لے جائے۔

امریکی میڈیاکے مطابق ایپل کمپنی کو معاہدےکے تحت سالانہ 12 ارب ڈالرز وصول ہوتے ہیں۔

دوسری جانب امریکی محکمہ انصاف کےمقدمے کے بعد گوگل اور ایپل کا معاہدہ ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ایپل نے انٹرنیٹ پر تلاش (سرچ انجن) کے میدان میں گوگل کی اجارہ داری کو چیلنج کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔

برطانوی اخبار فنانشل ٹائمزکے مطابق ایپل اپنا سرچ بنانے پرکام کررہا ہے اور اس نے اپنے تازہ ترین آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 14میں خاموشی سے ایک بڑی  تبدیلی بھی کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق  آئی او ایس14 میں کوئی چیز تلاش کرنے پر اب ایپ کا ویب براؤزر صارف کو گوگل انجن پرلے جانے کے بجائے براہ راست مطلوبہ تلاش یا ویب لنک پر لے کر جارہا ہے۔

ماہرین کے مطابق ایپل کا یہ فیصلہ عالمی سرچ انجن کی مارکیٹ میں 80 فیصد حصہ رکھنے والے گوگل کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

مزید خبریں :