بلاگ
Time 19 جنوری ، 2021

پلوامہ کا ڈرامہ

فوٹو:فائل

مودی سرکار بھارتی عوام اور دنیا کو دھوکہ دینے کیلئے کچھ بھی کر سکتی ہے۔ جس کا سب سے بڑا اور واضح ثبوت پلوامہ کا ڈرامہ ہے جس میں بھارت نے خود اپنے 40فوجی مروائے۔ 

14فروری 2019ءکو مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں ہونے والے اِس واقعہ کی ذمہ داری بھارت نے فوری طور پر پاکستان پر عائد کر دی تھی۔ پاکستان نے اُس وقت بھی اِس جھوٹے الزام کی تردید کی تھی اور اقوامِ متحدہ میں جو ڈوزیئر پیش کیا اُس میں بھی ساری تفصیل تحریر کرکے بھارت کی پلوامہ سمیت ہر سازش کو بےنقاب کیا۔ بالآخر بھارت کے اپنوں نے ہی ساری حقیقت کھول دی۔

بھارتی اینکر ارنب گوسوامی اور انڈین ریسرچ کونسل کے سربراہ پرتھوی داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ چیٹ نے پلوامہ ڈرامے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ اِس واٹس ایپ چیٹ کے ذریعہ سے بالا کوٹ پر بھارتی حملے کی سچائی بھی دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔ پاکستان نے اُس وقت ملکی اور غیرملکی میڈیا کو بالا کوٹ کا دورہ کرایا تھا تاکہ دنیا پر بھارت کا جھوٹ آشکار ہو سکے۔ اب خود بھارتی میڈیا سے تعلق رکھنے والوں نے پاکستان کے سچ اور بھارت کے جھوٹ پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔

 واضح رہے کہ بھارتی ٹی وی اینکر ارنب گوسوامی کے بی جے پی اور آر ایس ایس جیسے مسلم دشمن اور دہشت گرد تنظیم سے قریبی روابط تھے۔ اِس وجہ سے اُس کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے دفتر سے اہم معلومات بہ آسانی دستیاب تھیں۔ مذکورہ بھارتی ٹی وی اینکر اور ریٹنگ کمپنی کے مالک پرتھوی داس گپتا کے درمیان واٹس ایپ چیٹ کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ارنب گوسوامی کو یہ بھی پہلے سے معلوم ہو چکا تھا کہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل370کا خاتمہ کرنے جا رہی ہے۔

اس کو پلوامہ، بالا کوٹ اور مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370کے خاتمہ کی یہ وجوہات بھی معلوم تھیں کہ پلوامہ حملہ کا الزام پاکستان پر لگانا ہے اور بالا کوٹ حملہ کا جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے اُس کو پلوامہ کے خود ساختہ حملے کا جواب ثبت کرنا تھا تاکہ بھارتی عوام کو دھوکہ دے کر خوش کیا جا سکے۔ 

مذکورہ دونوں بھارتی میڈیا پرسنز کے درمیان واٹس ایپ چیٹ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370کے خاتمے سے مودی سرکار کے کئی اہم مقاصد تھے۔ جن میں ایک مقصد یہ تھا کہ اس طرح کشمیریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو جائیں گے اور وہ پھر ان بنیادی حقوق کا اس طرح مطالبہ نہیں کر سکیں گے۔ دوسرا مقصد یہ تھا کہ نئے قوانین کے نفاذ سے مقبوضہ کشمیر میں باہر کے (غیرکشمیری) ہندوئوں کو وہاں آباد کرا کر تمام حقوق دیے جائیں گے۔

 اس طرح نہ صرف بھارتی ہندوئوں کو خوش کیا جائے گا بلکہ آر ایس ایس کے نظریہ کے مطابق ہندو توا کو فروغ ملے گا۔ تیسرا مقصد یہ تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندوؤں کو بسا کر اُن کی آبادی میں اضافہ ہو سکے گا تاکہ وہاں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔

 یہ سب کچھ پہلے سے بی جے پی اور آر ایس ایس کا طے شدہ منصوبہ تھا جس پر مودی سرکار نے پیش رفت کرکے اِس منصوبہ کو عملی جامہ پہنایا۔ مذکورہ ٹی وی اینکر کو اِس منصوبے کی تفصیلات کا بھی پہلے سے علم تھا اور اُس نے اِس منصوبہ پر عملدرآمد سے قبل ہی بھارتی ٹی وی ریٹنگ کمپنی کے مذکورہ مالک کو واٹس ایپ چیٹ کے ذریعے بتایا تھا۔ارنب گوسوامی کو تمام معلومات اور ہر اہم سازش کا پہلے سے کیسے پتا چلتا تھا؟

 یہ تو بھارت جانے اور ارنب گوسوامی جانے لیکن اُس نے مودی سرکار کو بھارتی عوام اور دنیا کے سامنے مکمل طور پر بےنقاب کر دیا کہ مودی سرکار سیاسی دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے کسی بھی سطح تک گر سکتی ہے۔ یہاں تک کہ اِن مقاصد کے حصول کیلئے اپنے چالیس فوجیوں کو بھینٹ چڑھانے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ دوسری طرف مودی حکومت خطے میں بھی امن کا قیام و استحکام نہیں چاہتی۔ افغانستان میں امن کا قیام بھارت کو گوارہ نہیں ہے۔ اس لئے وہاں قیام امن کے لئے ہر کو شش کو سبو تاژ کرنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتا۔ 

امریکہ ایک طرف افغانستان میں فریقین کے درمیان امن مذاکرات کی کامیابی کا خواہاں ہے لیکن دوسری طرف بھارت کو ان کوششوں سے نہیں روکتا جو وہ قیام امن کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے کر رہا ہے۔ گزشتہ دنوں نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر بدنام زمانہ اجیت دوول غیراعلانیہ بلکہ خفیہ دورے پر کابل پہنچ گئے۔ اور افغان صدر نے یہ دورہ ایسے موقع پر کیا جب دوحہ میں بین الافغان مذاکرات ہو رہے تھے۔ اجیت دوول کے اس دورے کو امن کوششوں کو سبو تاژ کرنے کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے۔

 یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس دورے کے دوران اجیت دوول نے افغانستان میں مقیم اور پاکستان میں دہشت گردی کرانیوالے ’’را‘‘ کے اہم عہدیدار سے بھی ملاقات کی ہے۔ بھارت اس وقت افغان سرزمین کو کھل کر پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے پیچھے ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ قیامِ امن کے بعد بھارت پھر اتنی سہولت اور آسانی کے ساتھ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں کر سکے گا۔انٹرا افغان مذاکرات کے اہم اور نازک مرحلہ پر اجیت دوول کے دورے کا سوائے اس عمل کو ناکام بنانے کے اور کیا مقصد ہو سکتا ہے۔ امریکہ کو بھی معلوم ہے کہ بھارت افغانستان میں امن کا قیام نہیں چاہتا۔ دوسری طرف ارنب گوسوامی کے واٹس ایپ پر چیٹ پوری سرکار کے خلاف ہر شک و شبہ سے بالا تر ثبوت ہیں۔ اب دنیا کے شدید ردعمل کا انتظار ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔