28 ستمبر ، 2012
کولمبو… گروپ میچز ختم ہوے مگر ابھی سپر ایٹ جیسے امتحان اور بھی ہیں۔ پاکستان ٹیم گروپ ڈی کی حریف ٹیموں کو روندتے ہوے سپر ایٹ میں پہنچ تو چکی ہے لیکن اب نئے مرحلے میں سب سے پہلے ہاشم آملہ اور اے بی ڈیولیز کی جنوبی افریقہ کو قابو کرنا ہے ورلڈT20 کے سپر ایٹ مرحلے میں سامنا ہے جنوبی افریقہ کا پاکستان کے خلاف پلڑا بھاری ہے۔دونوں ٹیموں نے پانچ مرتبہ پنجہ لڑایا ہے۔جس میں تین دفعہ فتح جنوبی افریقہ اور دومرتبہ پاکستان کے حصے میں آئی۔آپ کو ورلڈ ٹی 20 کا 2009 کا سیمی فائنل بخوبی یاد ہوگا جہاں بوم بوم آفریدی نے تن تنہا پروٹیز کو ٹورنامنٹ سے آوٴٹ کرادیا تھا لیکن اس کے بعد آخری دو ملاقاتوں میں پروٹیز نے گرین شرٹس کی خوب آوٴ بھگت کی اور دونوں میچز چھین کر ساتھ لے گئے۔ سپر ایٹ کی بس کا ٹکٹ جنوبی افریقہ کو آسانی سے مل گیا۔پہلے انہوں نے زمبابوے کی درگت بنائی۔اس کے بعد سری لنکا کو اس طرح مارا کہ صرف سات اوورز میں ساتویں آسمان سے پٹخ دیا۔اب تک دو میچز میں رچرڈ لیوی نے 54 رنز جوڑے جبکہ جیک کیلس نے پانچ بیٹسمینوں کو پویلین بھیجا۔ گرین شرٹس کے کیمپ میں حالات کنڑول میں ہیں۔فیلڈنگ تو خیر بارہ مہینوں کا درد سر ہے لیکن بیٹنگ کیا خوب چل رہی ہے۔عمران نذیر 97 جبکہ حفیظ 88 رنز بنا چکے ہیں۔اسپنرز تو ہمیشہ ہی پرفارم کرتے ہی مگر یہاں پریشانی فاسٹ بولرز سے ہے۔عمر گل کی ڈینجرس یارکرزغائب ہیں، وہ سات اوورز میں 82 رنز دے بیٹھے ہیں، یعنی ان کا ایک اوور11.71 کا پڑا۔جبکہ سہیل تنویر کے 6 اوورز میں 58 رنز پڑے۔یہ پرفارمنس محمد سمیع کو ایک اور چانس دلواسکتی ہے۔