29 ستمبر ، 2012
اسلام آباد…بلوچ رہنمااخترمینگل نے کہا ہے کہ ہم نے جیلیں،پھانسیاں ایوارڈیاپیکجزکیلئے نہیں کاٹیں،ہم کبھی خیرات،پیکجز،این ایف سی ایوارڈکے طلب گار نہیں رہے جبکہ عمران خان نے کہا ہے کہ سیاسی مسئلے سیاسی طریقے سے حل ہونے چاہئیں،فوجی آپریشنز سے نہیں،ماضی کی غلطیوں سے سیکھنے کیلئے ہمیں اپنامحاسبہ کرناہوگا۔عمران خان نے بلوچ رہنما اختر مینگل سے اسلام آباد میں ملاقات کی،ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اخترمینگل نے کہا کہ 65 سال سے ہمارامعاشی استحصال کیاجارہاہے،بلوچ اپنے حق کامطالبہ کررہے ہیں،ہم کبھی خیرات،پیکجز،این ایف سی ایوارڈکے طلب گار نہیں رہے،اُن کا کہناتھا کہ معافیوں سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہوں گے،غلطی تسلیم کیے بغیرمسئلہ حل نہیں ہوسکتا،بلوچستان کیس میں اٹارنی جنرل لیفٹیننٹ جنرل کے طورپرپیش ہوتے ہیں،پنجاب کی سیاسی جماعتیں اِس بلاکے پنجے اورناخن کاٹ سکتی ہیں،انہوں نے کہا کہگیس سوئی سے نکالی جاتی ہے مگراب تک سوئی کوگیس نہیں مل جبکہ ہمیں گیس کی بھٹیوں میں جلایاجارہاہے۔اختر مینگل کا کہناتھا کہبلوچستان کے ساتھ جوگزری اِس پرحکومت کوپچھتاوانہیں ہے،حکومت پراعتمادہوتاتوپہلے ہی اُن کے دروازے پرآتا۔بلوچستان میں بیرونی مداخلت سے متعلق سوال پراُن کہنا تھا کہ بلوچستان میں بیرونی ہاتھ صرف رحمان ملک کی عینک سے کیوں نظرآتاہے۔اِس موقع پر عمران خان نے کہاکہ سیاسی مسائل کاحل سیاسی ہوتاہے،فوجی آپریشن حل نہیں ہوسکتا،بلوچستان میں تمام معاملات فوج چلارہی ہے،جب فوج سب کچھ کررہی ہے توپھرحکومت کاکیاکردارہے،بلوچستان کے عوام پربہت کچھ گزرا،ان سے دلی ہمدردی ہے،بلوچستان میں فوجی آپریشن کیے،فاٹامیں فوج بلائی،آخرہم نے مشرقی پاکستان سے کیاسبق سیکھا،بلوچستان کے معاملات پرحکومت ناکام ہوگئی،پاکستان میں کرپشن سمیت کسی معاملے کاکوئی احتساب نہیں ہے۔