پاکستان
12 اکتوبر ، 2012

بلوچستان امن و امان کیس، صوبائی حکومت آئینی طور پر ناکام قرار

بلوچستان امن و امان کیس، صوبائی حکومت آئینی طور پر ناکام قرار

کوئٹہ…سپریم کورٹ نے بلوچستان میں امن وامان سے متعلق کیس میں عبوری حکم جاری کردیا،حکم میں کہا گیا کہ بلوچستان میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت ہے، جبکہ صوبائی حکومت آئینی طور پر ناکام ہوچکی ہے۔بلوچستان میں امن وامان سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں گذشتہ چار روز سے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں جاری تھی، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس جواد ایس خواجہ شامل تھے، سماعت کے پانچویں اور آخری روز سپریم کور ٹ نے عبوری حکم جاری کردیا،عبوری حکم کے متن میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے میں ناکام ہے، صوبے میں اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ نہیں رُک سکی، مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہیں، لیکن ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوسکا، وفاقی حکومت نے بھی صوبے میں ایسے اقدامات نہیں کئے کہ وہ اپنی زمہ داریاں پوری کرے، صوبائی حکومت پر کرپشن کے الزامات ہیں، وہ بھی معاملات پر نظرثانی کرے، عبوری حکم میں مسخ شدہ لاشوں، تارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کے تمام کیسز سی آئی ڈی کو ٹرانسفر کئے جانے، صوبے میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے اور حکومت کو ڈیرہ بگٹی کے ڈیڑھ لاکھ مہاجرین کی آبادکاری کے لئے اقدامات کئے جانے کا کہا گیا ہے، عبوری حکم کے متن کے مطابق صوبے میں مختلف واقعات میں ایف سی کے432 لوگ مارے گئیہیں،لیکن ہر لاپتہ شخص کولاپتہ کرنے میں ایف سی پر الزام عائد کیا جاتاہے،سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں کہا گیا ہے کہ گاڑیوں اور اسلحہ کی راہداریاں جاری کرنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے جبکہ مسخ شدہ لاشوں، ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کے تمام کیسز سی آئی ڈی کو ٹرانسفر کئے جائیں،عبوری حکم کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کالعدم تنظیموں کی جانب سے مختلف واقعات کی زمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے خبروں کی نشر و اشاعت کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کے دئیے گئے فیصلے کی توثیق کرتے ہیں،بعد میں امن وامان سے متعلق کیس کی سماعت 31اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی آئندہ سماعت اسلام آباد میں ہوگی۔

مزید خبریں :