16 ستمبر ، 2021
حال ہی میں بطور افغان آرمی چیف باضابطہ طور پر ذمہ داریاں سنبھالنے والے قاری فصیح الدین نے افغانستان کے لیے ایک منظم اور باقاعدہ فوج تشکیل دیے جانے کا اشارہ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ، افغانستان کے آرمی چیف قاری فصیح الدین کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ افغانستان کے پاس جلد ہی اپنی ایک باقاعدہ اور منظم فوج ہوگی اور فوجیوں کو افغانستان کی سرحدوں کے دفاع کے لیے تربیت بھی دی جائے گی۔
’جلد ہی افغانستان کی اپنی ایک باقاعدہ اور منظم فوج ہوگی:قاری فصیح الدین ‘
طالبان کے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں افغانستان کے لیے باقاعدہ اور منظم فوج کی تشکیل سے متعلق بات چیت جاری ہے جس کے پیش نظر جلد ہی ملک کے لیے منظم اور باقاعدہ فورس تشکیل دی جائے گی۔
فصیح الدین کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں ہونے دیں گے سکیورٹی اور عدم استحکام کو نقصان پہنچانے والوں سمیت طالبان کی مخالفت کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق، قاری فصیح الدین کو’ قاری فاتح‘ اور ’پانچ شیروں کا فاتح ‘بھی کہا جاتا ہے، وہ مبینہ طور پر کچھ عرصے تک افغانستان کے صوبے بدخشاں کے شیڈو گورنر بھی رہے۔
بدخشاں سے تعلق رکھنے والے قاری فصیح الدین کو ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ احمد مسعود اور امراللہ صالح کی پنجشیر میں مزاحمت کو روکیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق قاری فصیح الدین کا تعلق تاجک قبائلی گروہ سے ہے وہ ایک ایسے کرشماتی رہنما اور پہلے تاجک ہیں جو طالبان کی تاریخ میں فوجی کمیشن میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2015 اکتوبر میں افغان وزارت داخلہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان کے ضلع بھڑک میں فصیح الدین اپنے 40 ساتھیوں سمیت مارے گئے ہیں تاہم بعد ازاں طالبان کی جانب سے اس رپورٹ کو جھوٹا قرار دیا گیا تھا۔