07 اکتوبر ، 2021
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سیکرٹری ہیومن رائٹس کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سرکاری وکلا نے وفاقی اور صوبائی حکومت نےلاپتہ افراد کے اہل خانہ کی کفالت پر قانونی عذر پیش کیے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے کہا کہ اہل خانہ کو معاوضہ دینے کا کوئی قانون موجود نہیں ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہا کہ اہل خانہ میں سے دو ،چارکو سرکاری ملازمت دے دی تو کل کو درجنوں درخواستیں آئیں گی ۔
سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ محکمہ سماجی بہبود یا دیگر کے پاس اگر کوئی گنجائش ہوگی تو وہ مالی معاونت کرسکتے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ اہل خانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ نے معطل کردیا ہے، وزیر اعظم نےلاپتہ افراد کے معاملے پر نوٹس لیا ہے، اہل خانہ کی احساس پروگرام یا بیت المال سے معاونت کے لیےکہا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے سیکرٹری ہیومن رائٹس پر برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی اہم ہے، اہلخانہ 8،8 سال سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں، جب سرکار اہلخانہ کی کفالت نہیں کر سکتی تو ان کے بچوں یا بیویوں کو سرکاری ملازمت دی جائے ۔
اس سلسلے میں عدالت نے وفاق اور صوبائی حکومت کی کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کردی ۔
عدالت نے سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری ہیومن رائٹس کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔