26 اکتوبر ، 2021
کراچی: سپریم کورٹ نے ائیرپورٹ کے اطراف شادی ہالز چلانے پر ڈی جی سول ایوی ایشن پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین کسی اور کو الاٹ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ڈی جی سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ پہلےوالی زمین کا کیا کیا؟ جو اب پھر زمین لینا چاہتے ہیں، پہلے والی زمین پر شادی ہال چل رہے ہیں کیا آپ کا کام شادی ہالز چلانا ہے؟ پھر آپ ائیرپورٹ پر بھی شادی ہال بنالیں، پورے کراچی ائیر پورٹ کو کھنڈر بنادیا ہے۔
عدالت نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے مکالمہ کیا کہ واحد آپ ہیں جو رات کو جہاز اڑاتے ہیں، کسی مہذب ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ رات کو جہاز اڑایا جائے، لوگ سورہے ہوتے ہیں اور آپ کے جہاز ان کے سروں پر اڑ رہے ہوتے ہیں، کیا لوگوں کو سونا نہیں ہوتا؟ آپ نے لوگوں کو بھیڑ بکریاں سمجھا ہوا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی سول ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ کوئی نیا ائیر پورٹ بن رہا ہے؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ نہیں، کارگو کے لیے نیا ٹرمینل بن رہا ہے، جسٹس گلزار نے کہا کہ آپ کے پاس تو رن وے نہیں ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہال چلا رہے ہیں کل کو کسینو اور نائٹ کلب بھی کھول لیں، دنیا کےکسی ائیرپورٹ جائیں، ہیتھرو ائیرپورٹ جائیں کہیں بھی شادی ہال نہیں چل رہے۔
معزز چیف جسٹس نے کہا کہ یہ زمین آپ کو شادی ہال چلانے کے لیے نہیں ائیر پورٹ چلانے کیلئے دی گئی ہے، ایوی ایشن کے پاس ملک بھر میں جتنی زمین ہے وہ ائیرپورٹ کیلئے ہی استعمال کی جائے، سول ایوی ایشن کو الاٹ زمین پر شادی ہال یاکسی اور سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی سول ایوی ایشن کو سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور ڈی جی ایف آئی کے ساتھ طلب کرلیا۔