26 نومبر ، 2021
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری دفاع کو حکم دیا ہے کہ تمام فوجی چھاؤنیوں میں جائیں اور بتائیں کہ ملٹری لینڈ صرف اسٹریٹجک مقاصد کے لیے ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ملٹری لینڈ کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہوئی۔
عدالت نے سیکرٹری دفاع سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس تحریری رپورٹ ہے؟ جس پر سیکرٹری دفاع نے کہا کہ تحریری رپورٹ جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ آپ زمین پر کیا چلا رہے ہیں، زمین اسٹرٹجیک اور دفاع کے لیے دی گئی تھی۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، شادی ہال بنا دیے، سنیما بنا دیا، ہاؤسنگ سوسائٹیز بنا دیں، کیا یہ دفاع کے لیے ہے؟
سکریٹری دفاع نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ آئندہ ایسا نہیں ہو گا۔
جسٹس قاضی امین نے سیکریٹری دفاع کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کیا کہہ رہے جو کیا ہے وہ سب ختم کرنا ہو گا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ اسلام آباد بیٹھے ہوئے ہیں آپ کو کیا پتہ یہاں کیا کیا ہو رہا ہے، آپ تمام فوجی چھاؤنیوں میں جائیں اور بتائیں زمین صرف اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے استعمال ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسرور بیس کیماڑی اور فیصل بیس سب کمرشل کیا ہوا ہے، سائن بورڈز ہٹانے کا کہا تو اس کے پیچھے بڑی بڑی بلڈنگز بنا دی گئیں۔
عدالت نے سیکرٹری دفاع سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 30 نومبر تک ملتوی کر دی۔