25 اکتوبر ، 2012
اسلام آباد … مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں، آئی جے آئی کی تحقیقات ایف آئی اے کے ذریعے ہی ہونی چاہئے، یونس حبیب کو ہمارے دور حکومت میں ملازمت سے نکالا گیا، ان کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے پر غور کروں گا، اسد درانی بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کو وزیراعظم نہیں سمجھتے تھے، انہیں پرویز مشرف نے وہاں سفیر لگایا جہاں ہمیں جلا وطن کیا گیا تھا۔ جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا کہ 1990ء میں ہماری انڈسٹری نے 92 کروڑ روپے ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا، جلاوطنی کے دوران ساڑھے 11 کروڑ حمزہ شہباز سے زبردستی لئے گئے، بطور وزیراعلیٰ میری تمام تنخواہ خیراتی اداروں کو جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2009ء میں 50 کروڑ روپے آئی بی نے نکلوائے، یہ پیسا کہاں گیا، مجھے تو یہ بھی یاد نہیں کہ میں کبھی یونس حبیب سے ملا تھا یا نہیں، آپ بتائیں کہ میں صرف 25 لاکھ روپے لوں گا۔ نواز شریف نے مزید کہا کہ یونس حبیب نے 30 کروڑ روپے کا گھپلا کیا، ہمارے دور حکومت میں انہیں ملازمت سے نکالا گیا، ان کیخلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے پر غور کروں گا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسد درانی بحیثیت ڈی جی آئی ایس آئی وزیراعظم کو وزیراعظم نہیں سمجھتے تھے، اسد درانی کو پرویز مشرف نے وہاں سفیر لگایا جہاں ہمیں جلاوطن کیا گیا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ آئی جے آئی کی تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ایف آئی اے کے ذریعے ہی ہونی چاہئے، سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔