Time 01 جنوری ، 2022
پاکستان

ن لیگی رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر حملے میں استعمال کیا گیا پستول پولیس کو مل گيا

ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی بلال یاسین پر قاتلانہ حملے میں استعمال کیا گیا پستول پولیس کو مل گيا۔

حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی، ملزمان نے جس پستول سے فائرنگ کی وہ فرار ہوتے وقت گر گيا، پستول کس کے نام پر رجسٹرڈ ہے؟ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پستول کو فارنزک کیلئے بھجوا دیا گیا ہے۔

واقعے کی  سی سی ٹی وی میں بھی نظر آتا ہے کہ ایک ملزم فائرنگ کے بعد ساتھی کی چلتی ہوئی موٹر سائيکل پر سوار ہوتا ہے ، بلال یاسین کے ہمراہ موجود سابق کونسلر میاں اکرام پہلے حملہ آوروں کے پیچھے دوڑتے ہیں، پھر واپس مڑ کر بلال یاسین کی طرف جاتے ہيں۔

پولیس اب تک ملزمان کی شناخت نہیں کرسکی ہے۔ اسپتال میں زیرِ علاج  بلال یاسین کی طبیعت میں بہتری آگئی ہے اور  وہ کہتے ہیں کہ وہ میاں اکرام کو ملنے موہنی روڈ  آئے  تھے، بغیر نمبر  پلیٹ کی موٹر سائیکل پر دو حملہ آور آئے، ملزمان نے جینز کی پینٹ اور جیکٹس پہن رکھیں تھیں ، انہوں نے موٹر سائیکل سے اتر کر فائرنگ کی ، ایک گولی پیٹ اور دوسری بائیں ٹانگ پر لگی ، نہیں جانتے انہیں کیوں نشانہ بنایا گیا۔

 ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بلال یاسین کو مکمل فٹ ہونے میں 6 سے 9 ماہ کا عرصہ لگے گا۔

بنیادی طور پر یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے ، ہم اس واقعے کوسیاسی رنگ نہیں دینا چاہتے، سعد رفیق

رہنما مسلم لیگ ن سعد رفیق نے آج بلال یاسین کی عیادت کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ  بلال یاسین کی کسی سے دشمنی نہیں ہے، پنجاب پولیس کا کام ہے کہ وہ ملزموں تک پہنچے، بنیادی طور  پر یہ دہشتگردی کا واقعہ ہے ، ہم اس واقعے کوسیاسی رنگ نہیں دینا چاہتے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اصل کردار سامنے لاکر  ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، حکومت ، پنجاب اور  لاہور  پولیس کو  کچھ وقت دینا چاہتے ہیں۔

مزید خبریں :