دنیا
Time 09 فروری ، 2022

باحجاب طالبات پر پابندی کا کیس، بھارتی عدالت نے معاملہ لارجر بینچ کو بھیج دیا

بھارتی ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات کےکالجوں اور اسکولوں میں داخلے پر پابندی کےکیس کی سماعت کرنے والے سنگل بینچ سے طالبات کی داد رسی نہیں ہوئی، بینچ نے معاملہ سماعت کےلیے لارجر بینچ کو بھیج دیا۔

 کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نےکہاکہ حجاب کے معاملے پر عارضی ریلیف کامعاملہ بھی لارجربینچ دیکھےگا۔

خیال رہےکہ باحجاب طالبات کوکالجوں اور اسکولوں میں داخلے سے روکنے پر عدالت میں درخواست دائر کی گئی ہے، گذشتہ روز کی سماعت میں عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کا فیصلہ جذبات کے بجائے قانون کے مطابق کیاجائےگا، احتجاج کرنا، نعرے لگانا، طلبہ پر حملہ کرنا، طلبہ کا دوسروں پر حملہ کرنا ٹھیک نہیں،طلبہ امن و سکون برقرار رکھیں۔

واضح رہے کہ 12 فیصد مسلم آبادی والی ریاست کرناٹک میں انتہا پسند بی جے پی کی حکومت نے 5 فروری کو کالجوں اور اسکولوں میں یونی فارم ضوابط پر پابندی کاحکم جاری کیا تھا جس کے بعد ریاست کےکچھ کالجوں اور اسکولوں میں باحجاب طالبات کو داخلے سے روکا گیا، اسکولوں میں باحجاب طالبات کے روکے جانے پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا اور اب معاملہ عدالت میں ہے۔

دوسری جانب کرناٹک کے علاوہ بھارت کی دوسری ریاستوں میں بھی باحجاب طالبات کے تعلیمی اداروں میں داخلے پرپابندی کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

کانگریس رہنما پریانکاگاندھی نےکہا ہےکہ حجاب ،گھونگٹ یاجینز، خواتین کو اپنی مرضی کےکپڑے پہننے کا اختیارحاصل ہے جو آئین میں ہے۔

ممبئی میں باحجاب خواتین نے سماج وادی پارٹی کی جانب سے حجاب پر پابندی کے خلاف دستخطی مہم میں حصہ لیا۔

 آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کا کہنا ہےکہ حجاب پر پابندی انسانی بنیادی حق کی سنگین خلاف ورزی ہے، حجاب پر پابندی سیاسی نفرت انگیزی کی واضح مثال ہے، بھارت میں سیاسی نفرت انگیزی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور بی جے پی ان تمام عناصرکی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔

مزید خبریں :