30 مئی ، 2022
گورنر پنجاب کی تعیناتی کا معاملہ حل ہوتے ہی صوبائی کابینہ کیلئے مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے مختلف ناموں پر غور شروع کر دیا۔
پیپلز پارٹی سے 4 وزیر لیے جائیں گے، کابینہ کی مجوزہ لسٹ منظوری کیلئے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو بھیجی جائے گی۔
پنجاب میں آئینی بحران آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ گورنر پنجاب کا معاملہ حل ہوتے ہی صوبائی کابینہ کیلئے مختلف ناموں پر غور شروع کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ملک محمد احمد خان کو پنجاب کا وزیر قانون، سلمان رفیق کو اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر، خواجہ عمران نذیر کو پرائمری ہیلتھ اور رانا مشہود کو تعلیم کی وزارت دیے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق اویس لغاری کو بلدیات اور مجتبیٰ شجاع الرحمان کو وزیرخزانہ بنانے کی تجویز ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے عثمان محمود بھی وزارت خزانہ کے امیدوار ہیں۔
عظمیٰ بخاری کیلئے ویمن ڈویلپمنٹ یا پبلک پراسیکویشن کا محکمہ تجویز کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ن لیگ کے منشاء اللہ بٹ، ڈاکٹر لیاقت، یاور زمان، ذکیہ شاہنواز، جگنو محسن اور صبا صادق کو بھی کابینہ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ سے ملنے والے آزاد ارکان احمد علی اولکھ، بلال وڑائچ کے نام بھی زیر غور ہیں۔ راہ حق پارٹی کے معاویہ اعظم کو بھی وزارت دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے علی حیدر گیلانی، عثمان محمود، رئیس نبیل اور حسن مرتضیٰ کو بھی وزارتیں دی جائیں گی۔ حسن مرتضیٰ کو سینیئر وزیر اور زراعت کا محکمہ بھی دیے جانے کاامکان ہے۔
پیپلز پارٹی کو دو پارلیمانی سیکرٹری اور ایک چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی کا عہدہ بھی دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کے رانا فاروق اور چوہدری منظورکو معاون خصوصی بنایا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبائی کابینہ کی حتمی منظوری نواز شریف دیں گے، وہ بعض ناموں میں رد و بدل بھی کر سکتے ہیں۔