لانگ مارچ کے روز پولیس سے بات کرنا چاہی تو گاڑی پر ڈنڈے برسادیے: یاسمین راشد

ڈاکٹر یاسمین راشد حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئیں اور لانگ مارچ کے روز پیش آئے واقعے پر بات کی: اسکرین گریب
ڈاکٹر یاسمین راشد حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئیں اور لانگ مارچ کے روز پیش آئے واقعے پر بات کی: اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے روز  انہوں نے پولیس سے بات کرنا چاہی تو گاڑی پر ڈنڈے برسادیے گئے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ہوئیں اور لانگ مارچ کے روز پیش آئے واقعے پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ میں 16 سال کی عمر سے کار چلارہی ہوں اس لیے میری ڈرائیونگ بہت اچھی ہے، ہم نے ایک پر امن مارچ کرنے کی کوشش کی تھی اور اس روز میری گاڑی میں میری بیٹی اور بہن بھی موجود تھی، پولیس نے پہلے میرے ڈرائیور کو گھسیٹ کر باہر نکال دیا جس کے بعد میں نے گاڑی ڈرائیو کرنا شروع کی تو انہوں نے مجھے بھی گھسیٹنے کی کوشش کی تو میں ان کے ہاتھوں پر کاٹنے لگی تھی۔

یاسمین راشد نے بتایا کہ پولیس اس وقت بہت شیلنگ کرچکی تھی ہمارے کارکنوں کو  مارا گیا،  یہی وجہ تھی کہ میں نے آگے اپنی گاڑی روکی تاکہ میں کسی  سینئر اہلکار سے  پوچھ سکوں کہ آخر مسئلہ کیا ہے، ہم نے ایسا کیا کیا ہے؟ لیکن انہوں نے ڈنڈے برسانا شروع کردیے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے ان کے ظالمانہ انداز کی توقع نہیں تھی، میں نے اپنی زندگی میں ایسے کئی جلسے جلوس دیکھے ہیں لیکن  ہم ظلم کے خلاف کھڑے ہیں اور میں مرنے سے پہلے پاکستان کی دنیا بھر میں عزت دیکھنے کی خواہشمند ہوں ۔

واضح رہے کہ لانگ مارچ کے روز یاسمین راشد کارکنوں کے ہمراہ ایک قافلے کی قیادت کر رہی تھیں کہ اس دوران لاہور میں پولیس نے ان کی گاڑی پر دھاوا بول دیا تھا جس سے ان کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا تھا۔

مزید خبریں :