29 جون ، 2022
جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے قریبی ذرائع نے سابق صدر کی پاکستان منتقلی اور راولپنڈی کے اسپتال میں زیر علاج ہونے کی خبروں کی تردیدکردی۔
پرویز مشرف کے قریبی ذرائع کا کہنا ہےکہ ان کی پاکستان منتقلی کی خبریں درست نہیں ہیں۔
سابق صدر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف تاحال دبئی میں ہیں، ان کو دبئی سے پاکستان شفٹ کرنےکی سوشل میڈیا پر زیرگردش خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
خیال رہےکہ اس سے قل سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو دبئی سے پاکستان منتقل کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
اطلاعات میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ پرویز مشرف کو تین دن قبل دبئی سے اسلام آباد منتقل کیا گیا اور وہ راولپنڈی کے ایک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پرویز مشرف کی وجہ سے اسپتال کی سکیورٹی سخت کرنےکی خبریں بھی سامنے آئیں، اس حوالے سے بتایا گیا کہ معمول کے تحت سکیورٹی الرٹ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ دبئی میں پرویز مشرف کی طبیعت کافی خراب تھی اور ان کے اہلخانہ کی جانب سے انہیں پاکستان منتقل کرنےکا فیصلہ کیا گیا۔
خیال رہےکہ رواں ماہ کے وسط میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نےکہا تھا کہ پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ انہیں صحت دے، لیڈرشپ کا مؤقف ہےکہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی نےکرنا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار کے بیان کے بعد حکومتی شخصیات اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس حوالے سے بیانات سامنے آئے تھے۔
سابق صدرکی فیملی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے لیے ملکی قیادت کے رابطہ کرنے پر شکرگزار ہیں، پاکستان واپسی سے پہلے طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجز کو بغور دیکھ رہے ہیں۔
بعد ازاں پرویز مشرف کے سابق پرنسپل سیکرٹری طارق عزیز نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف وطن واپس آنا چاہتے ہیں لیکن ڈاکٹروں کی رائے آڑے آگئی ہے۔
خیال رہےکہ پرویز مشرف 2016 میں عدالتی حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد دبئی چلے گئے تھے۔
17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔