04 جولائی ، 2022
کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں کے سلسلے میں پاکستان ہاکی ٹیم کا ٹریننگ کیمپ ان دنوں لاہور میں جاری ہے لیکن کامن ویلتھ گیمز کے لیے لگائے جانے والے کیمپ میں بھی کھلاڑی روزگار کے لیے فکر مند ہیں۔
کپتان عمر بھٹہ کا کہنا ہے کہ فوکس تو کھیل پر ہی ہے لیکن روزگار کی فکر ختم ہونی چاہیے ، پاکستان کے لیے کھیلنا اور ملک کی نمائندگی بہت بڑا اعزاز ہے، جب یہ اعزاز ملتا ہے تو پھر کوئی اور سوچ نہیں ہوتی کیونکہ جب پاکستان کے لیے کھیلتے ہیں تو اس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہو سکتی لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نوکریاں ہوں تو اس سے کھلاڑیوں کے مزید حوصلے بلند ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کلچر میں کھلاڑیوں کے لیے ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس بہت ضروری ہے، کھلاڑیوں کی تنخواہیں جتنی ہوں گی جتنی نوکریاں ہوں گی، اسپورٹس کو اتنا زیادہ فائدہ ہو گا۔
دوسری جانب قومی کھلاڑی اظفر یعقوب کا کہنا تھا کہ ایک کھلاڑی کے لیے سب سے اہم اس کے روزگار کا سلسلہ ہے جب کھلاڑی بے روز گار ہو گا اور اسے روزگار کی فکر ہو گی تو وہ کیسے پرفارم کرے گا، کھلاڑی اپنے گھر کی فکر کرے گا یا گراؤنڈ میں آکر کھیلے گا۔
اظفر یعقوب نے کہا کہ میری وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کو بحال کیا جائے، کھلاڑیوں کی فکر مندی دور کی جائے تاکہ وہ کامن ویلتھ گیمز میں اچھا کھیل سکیں اور میڈل جیتیں۔
نائب کپتان عماد شکیل بٹ کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت نے ڈیپارٹمنٹس ختم کیے، اب تک سن ہی رہے ہیں کہ یہ حکومت بحال کرے گی، کھلاڑی بہت زیادہ پریشان ہیں لیکن تاحال ڈیپارٹمنٹل اسپورٹس کا فیصلہ نہیں ہوا، کھلاڑیوں کی روزی روٹی ہاکی ہے، کھلاڑیوں نے اس کے لیے بہت قربانی دی ہے ،کھلاڑیوں کے پاس نوکریاں نہیں ہوں گی تو وہ کیسے میدان میں کھیل سکیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ اس حوالے سے ایکشن لیں۔