09 جولائی ، 2022
سپریم کورٹ نے ماحولیاتی تبدیلی کو ملک کے شہری علاقوں کے لیے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ اربن ڈویلپمنٹ پلاننگ کے لیے موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھنا ہوگا۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں رہائشی پلاٹوں کی کمرشل کیٹیگری میں منتقلی کے کیس میں سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ پلاننگ اور پالیسی سازی میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو مدنظر رکھا جائے۔
فیصلے میں سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہونے والا ملک ہے، انفرا اسٹرکچر اتنا مضبوط ہونا چاہیےکہ شدید بارش، سیلاب اور زلزلے برداشت کرسکے، معيشت اور سکیورٹی کا انحصار انفرااسٹرکچر سسٹم پر منحصر ہے۔
عدالت کا کہنا ہےکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر آنکھیں بند کرنے سے بنیادی اقدار برقرار رکھنا ناممکن ہوگا، اربن ڈویلپمنٹ پلاننگ کے لیے موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی شہریوں کو ان کےگھروں سے بھی محروم کرسکتی ہے۔
عدالت عظمیٰ کا کہنا ہےکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں پالیسی سازی شہریوں کا بنیادی حق ہے، موسمیاتی تبدیلی ملک کے تمام گنجان آباد بڑے شہروں کے لیے بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے شہروں میں رہائش پذیر افراد کو چیلنجز درپیش ہوں گے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پانی، بجلی اور ٹرانسپورٹ کے نظام متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ شہری علاقوں کو شدید بارشوں اور سیلاب کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، سمندری طوفان اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے بیماریاں بھی آسکتی ہیں، غربت اور گنجان آبادی کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی شہریوں کی کمزوری میں اضافہ کر رہی ہے۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصورعلی شاہ نے تحریرکیا۔