دنیا
23 نومبر ، 2012

قصاب کی پھانسی کے بعد کئی افراد کوپھانسی چڑھانے کیلئے آوازیں اٹھیں گی

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…برطانوی جریدہ” اکنامسٹ “اپنی تازہ اشاعت میں لکھتا ہے کہ جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک نے نومبر کے مہینے کو ہی پھانسی پر عمل درآمد کے لئے چنا، اجمل قصاب کی پھانسی کے بعد کئی افراد کو تختہ دار پر چڑھانے کیلئے آوازیں اٹھیں گی،افضل گرو اور تین تامل نوجوانوں سمیت چار سو افراد کو پھانسی دینے کا مطالبہ زور پکڑے گا،15نومبر کو پاکستان میں ایک فوجی کی پھانسی کے بعد سات ہزار افرادبھی عمل درآمد کی قطار میں کھڑے ہیں، طالبان دور کے بعد افغان حکومت نے نومبر کو ہی 14افرادکو پھانسی پر چھڑا دیا، 36سال سے پھانسی نہ دینے والا سری لنکابھی اب منشیات ڈان کو تختہ دار پرچڑھانے کا سوچ رہا ہے،بنگلادیش بھی1971کے جنگی جرائم میں ملوث لوگوں کی سزا پر عمل درآمد کرنے جا رہاہے۔ ان ممالک میں ایک جیسے اسباب ہیں جہاں حکمران انتخابات میں جارہے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ووٹرز پھانسی پر عمل درآمد چاہتے ہیں تو وہ غیر ممالک کی اس سزا کے خاتمے کی آوازیں کہاں سنتے ہیں۔ جریدہ پونا کی جیل گارڈ کے حوالے سے لکھتا ہے کہ 21نومبر کو تختہ دار پرچڑھنے سے قبل اجمل قصاب بہت نروس تھا۔ بھارتی صدر پرناب مکھرجی کی طرف سے اس کی رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد وہ 2004کے بعد پھانسی پر چڑھنے والا پہلا شخص ہے۔بھارت میں مجموعی طور پر اس کی پھانسی پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔بھارت میں اس کی خوشی کی وجہ لشکر طیبہ سے اس کا تعلق ہونا ہے۔پاکستان میں اس کی پھانسی پر خاموشی چھائی رہی۔اگرچہ جنوبی ایشیاء کے دیگر کئی ممالک کی طرح بھارت میں بھی پھانسی پر عمل درآمد ختم کردیا گیا حتی کہ بھارت میں چار سو لوگوں کوپھانسی کی سزا پر عمل درآمد ہونا باقی ہے ،بھارت میں تختہ دار پر چڑھائے جانے کے واقعات کبھی کبھار سامنے آئے ،تاہم اس کے خاتمے کا امکان نہیں،حالانکہ کچھ لوگ اس کے خاتمے کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں۔اجمل قصاب کی پھانسی کے اب کئی افراد کو پھانسی دیئے جانے کی آوازیں اٹھیں گی، گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر امودی نے کشمیری نوجوان محمد افضل گرو کی پھانسی کا مطالبہ کردیا۔1991 میں سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے الزام میں تین تامل نوجوانوں کی پھانسی کا مطالبہ بھی زور پکڑنے کا امکان ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان میں 15نومبر کو ایک فوجی کو تختہ دار پر چڑھایا گیا اور پاکستان میں سزائے موت کے سات ہزار افراد بھی اس سزا کے عمل درآمد کی قطار میں کھڑے ہیں۔افغانستان میں بھی طالبان دور حکومت کے بعد پہلی بار20اور21نومبر کو14افراد کو پھانسی دی گئی۔حکام کا کہنا تھا کہ وہ عسکریت پسند نہیں بلکہ مجرم تھے۔سری لنکا میں36سال سے کسی کو پھانسی پر نہیں چڑھایا گیا۔اب وہاں کی حکومت منشیات کے کاروباراور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب افراد کو پھانسی دینے پر سوچ رہی ہے۔بنگلادیش کی عدالت بھی1971 کے پاکستانی تنازع میں گرفتار افراد کو سزائے موت دینے کے لئے پر تول رہی ہے۔

مزید خبریں :