استعفیٰ بھیجا نہ نام لکھا، پی ٹی آئی رہنما نے استعفے کی منظوری چیلنج کر دی

پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے گئے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے: شکور شاد۔ فوٹو فائل
پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے گئے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے: شکور شاد۔ فوٹو فائل

کراچی سے پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی رکن قومی اسمبلی شکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

2018 کے انتخابات میں لیاری سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر ایم این اے بننے والے شکور شاد نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا، پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے۔

شکور شاد نے کہا کہ استعفیٰ اسپیکر کو بھیجا نہ نام لکھا اور نہ ہی تاریخ ڈالی، پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن برقرار رکھنے کے لیے ہیں، استعفے پر عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لیے دستخط کیے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، الیکشن شیڈول معطل کر کے سیٹ خالی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید خبریں :