09 ستمبر ، 2022
آخر پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کا انتظار ختم ہوا ،8 سال بعد پاکستان ویمن فٹبال ٹیم نے انٹرنیشنل میچ کھیلا، بھارت کے خلاف ٹیم کو گو کہ 0-3 سے شکست ہوئی تاہم اس کارکردگی کو ماہرین نے گزشتہ سالوں کی کارگردی کے مقابلوں میں کافی بہتر کارکردگی قرار دیا تھا۔
نیپال میں جاری ساف ویمن چیمپئن شپ میں شریک 24 رکنی قومی ٹیم میں صرف 7 پلیئرز ایسی ہیں جو 2014 کی اس ٹیم میں بھی شامل تھیں جس نے آخری مرتبہ پاکستان کی جانب سے انٹرنیشنل میچ کھیلا تھا، ان میں سے ایک ملیکہ نور بھی ہیں۔
28 سالہ ملیکہ نور پاکستان کی تجربہ کار فٹبالر اور اس ایونٹ میں قومی ٹیم کی نائب کپتان بھی ہیں ،کھٹمنڈو سے جیو نیوز کو انٹرویو میں ملیکہ نور نے کہا کہ 8 سال بعد دوبارہ میدان میں آنے کے بعد پلیئرز کے جو احساسات تھے وہ الفاظ میں بیان نہیں کیے جاسکتے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 2014 میں چیزیں بہتر ہونا شروع ہوئی تھیں مگر پھر بریک لگ گیا تھا جس سے سب دکھی تھے، ہم تمام پلیئرز کے اندر ایک جذبہ تھا کہ دوبارہ میدان میں آنا ہے اور دنیا کو دکھانا ہے ۔ پچھلے ایک مہینے میں ہم نے اس ایونٹ کیلئے بہت تیاری کی۔ ہم دنیا کو اپنی کارکردگی سے بتانا چاہتے تھے کہ ہمیں جو فٹبال سے دور رکھا گیا تھا وہ کافی ناانصافی تھی۔
ایک سوال پر ملیکہ نور نے کہا کہ پچھلے 8 سال میں بہت کچھ بدل گیا ، بہت ساری لڑکیاں فٹبال چھوڑ چکی، میری اپنی زندگی میں بھی کافی بدلاؤ آگیا لیکن ایک چیز جو میں نے نہیں چھوڑی وہ فٹبال تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران خود کو فٹ رکھنے کیلئے انہوں نے ٹریننگ کا سلسلہ جاری رکھا، مارشل آرٹس بھی میں حصہ لیا اور فٹبال اسکل پر کنٹرول رکھنے کیلئے فٹسال کھیلتی رہیں کیوں کہ دل میں یہ اُمید تھی کہ فٹبال آج نہیں تو کل، ضرور بحال ہوگی اور اس کیلئے تیار رہنا ہے۔
قومی ٹیم کی نائب کپتان کا کہنا تھا کہ انہیں اندازہ ہے کہ وہ فی الحال اس معیار پر نہیں جس پر انہیں ہونا چاہیے لیکن جو تھوڑی بہت کمی ہے وہ اس کو جلد پورا کرلیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 8 سال کے دوران انہوں نے اپنی فیملی مکمل کی، ان کے دو بچے ہیں اور فیملی کی سپورٹ کی وجہ سے ہی ان کیلئے فٹبال کو جاری رکھنا ممکن ہوا۔
ملیکہ نے کہا کہ بطور ’ایتھلیٹ مدر‘ چیلنج ضرور بڑھ جاتا ہے لیکن اگر زندگی میں توازن برقرار رکھا جائے تو کوئی زیادہ مشکل نہیں ہوتی ۔
انہوں نے کہا کہ جب ’ورکنگ مدرز‘ معاشرے میں عام ہے تو پھر ’ایتھلیٹ مدرز‘ کیوں نہیں ہوسکتیں؟
ساف چیمپئن شپ میں پاکستان کے پہلے میچ کے بارے میں گفت گو کرتے ہوئے ملیکہ کا کہنا تھا کہ ’بھارت کے خلاف ہم نے بہت اچھا کھیلا ہے، پہلے اس ٹیم کیخلاف ہم 6 اور 12 گولز سے ہارتے تھے، ہم نے ٹیکنیکلی اور اسکل وائز کافی بہتری کی ہے ۔ یہ ایک مہینے کی پرفارمنس تھی کہ بھارت کو 3 گولز پر روکا ،اگر ہم سارا سال تیاری کرتی رہیں تو ہم اور بہتر کھیل سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب پاکستان ٹیم وہ ٹیم نہیں رہی کہ صرف شرکت کیلئے کسی ٹورنامنٹ میں آئیں، ہم اب وہ ٹیم ہیں جس میں کچھ کر دکھانے کی صلاحیتیں موجود ہیں۔
ایک سوال پر ملیکہ نور نے کہا کہ اوور سیز پلیئرز آنے سے فائدہ ہوا ہے، نادیہ کے آنے سے اسٹرائیک اور مڈ فیلڈ کو کافی مدد ملی ہے ، وہ یورپی کلبز میں کھیلتی ہے اس کا لیول ہائی ہے ، انہیں چیزوں کا پتہ ہے۔
ملیکہ نور کا تعلق گلگت بلستان کی وادی ہنزہ سے ہے، فلک بوس پہاڑوں کے دامن میں بڑی ہونے والی ملیکہ کہتی ہیں کہ پہاڑوں پر بسنے والی خواتین ہمیشہ ہی فزیکلی مضبوط ہوتی ہیں جس سے انہیں اسپورٹس میں مدد ملتی ہے اور اب وہاں کے لوگوں کو اندازہ ہوگیا ہے کہ اسپورٹس بھی ایک کیریئر ہے اور ان کے پاس رول ماڈلز بھی ہیں اس لیے گلگت سے کافی لڑکیاں اسپورٹس کی جانب آرہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ساف چیمپئن شپ میں کھلاڑیوں کیلئے سب سے پہلے تو جوش یہ تھا کہ ایک بار پھر سے میدان میں آئے ،جب پہلی بار گراؤنڈ میں گیند کو کک کیا تو اعتماد آیا کہ ہم واپس آچکے ہیں، بھارت کے خلاف ہم نے بہت اچھا کھیلا، اب بنگلا دیش سے مقابلے کیلئے تیار ہیں۔