19 ستمبر ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے جارح مزاج بیٹر آصف علی کا کہنا ہے کہ وہ اپنی فنشنگ کی صلاحیتوں کو بہتر کرنے کیلے محنت کر رہے ہیں،کوشش کر رہے ہیں کہ نیٹس میں اس انداز میں ہی پریکٹس کریں جس سے میچ میں آخر میں آتے ہی ہٹنگ کی تیاری ہوسکے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں آصف علی نے کہا کہ 17 سال بعد انگلش ٹیم کی آمد پر کھلاڑی پرجوش ہیں، اس سیریز کے دوران ان کا ہدف یہ ہی ہے کہ ورلڈ کپ سے قبل جتنی زیادہ پریکٹس کر سکتے ہیں وہ کریں اور ساتھ ساتھ ٹیم میں جو ذمہ داری دی جا رہی ہے اس کو بخوبی نبھائیں۔
21 ایک روزہ میچز اور 45 ٹی ٹوئنٹی میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے آصف علی نے کہا کہ انگلینڈ کی سیریز کے دوران یہ بھی ہدف ہے کہ جو ایشیا کپ میں کمی رہ گئی تھی اس کو پورا کریں، ان کا کہنا تھا کہ وہ کوچز کے ساتھ اپنی فنشنگ کو بہتر کرنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سیریز کے دوران آسٹریلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے بھی تیاری کا بھرپور موقع ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیٹس پر بھی اس انداز میں پریکٹس کررہا ہوں کہ جاتے ہی ہٹنگ کیلئے تیار ہوسکوں، نیٹ پر دیر سے باری لے رہا ہوں جس سے وارم اپ کے بعد سے بیٹنگ تک کے باڈی ٹمپریچر میں کمی کے حساب سے خود کو تیار کرپاؤں۔
ایک سوال کے جواب میں آصف علی نے کہا کہ کرکٹ ہے ہی پریشر کا نام اور جس نمبر پر میری باری آتی ہے وہاں عام طور پر پریشر والی صورتحال ہی ہوتی ہے کیوں کہ اکثر بارہ، تیرہ اور چودہ رنز کی ایوریج درکار ہوتی ہے، لاسٹ اوور یا ایک دو اوور کی باری کو میں نہیں کاؤنٹ کرتا لیکن یہ کوشش کرتا ہوں کہ پہلے سے بہتر کروں اور جائزہ لیتا ہوں کہ اس بہتری کو کیسے ممکن کیا جاسکتا ہے، کوشش ہوتی ہے کہ پریکٹس میں بھی پاوور ہٹنگ کی صورتحال کے مطابق تیاری کروں کیوں کہ پریکٹس سے ہی بہتر ہوتا ہے۔
آصف علی کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ورلڈ کپ کیلئے بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں، انہوں نے کہا کہ سنا یہ ہی جارہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کنڈیشنز بیٹنگ کیلئے سازگار ہوں گی، ورلڈ کپ سے قبل ایسی ہی کنڈیشنز میں نیوزی لینڈ میں سیریز کھیلنے کا موقع ملے گا۔
آصف علی نے کہا کہ ماضی میں آسٹریلیا میں دو میچز کھیلے لیکن اچھا اسکور نہ کرسکے لیکن اس بار پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے اور بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔