20 ستمبر ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف سیریز میں پاکستان کو ورلڈکپ کی تیاریوں کا موقع ملے گا، اس سیریز سے بہترین کامبی نیشن بنا کر ورلڈ کپ میں جائیں گے۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے 23 سالہ شاداب خان نے کہا کہ وہ اپنی بولنگ پر کام کر رہے ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ پاور پلے اور ڈیتھ اوورز میں بھی بولنگ کی بھرپور پریکٹس کریں تاکہ ورلڈ کپ میں ٹیم کو جہاں ضرورت ہو وہاں کام آسکیں۔
پیر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے پریکٹس سیشن کے دوران جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شاداب خان نے کہا کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 7 میچز کی سیریز کافی تاریخی ہے، یہ سیریز پاکستان کیلئے ورلڈ کپ کی تیاری کا بھی اچھا موقع ہے کیوں کہ انگلینڈ کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے اور وہ ماڈرن ڈے کرکٹ کی ماہر ہے اس لیے ہماری ٹیم کو اس سیریز میں بہت مدد ملے گی، کوشش کریں گے کہ یہاں اچھا کامبی نیشن بناکر ورلڈ کپ میں جائیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسے کون سے ایریاز ہیں جہاں پاکستان ٹیم کو بہتری کی ضرورت ہے تو شاداب خان نے کہا کہ ہمیں ہر چیز میں بہتری کرنی چاہیے، فیلڈنگ اور بولنگ اچھی جارہی ہے لیکن مزید بہتر کرسکتے ہیں، بیٹنگ میں مجھے لگتا ہے تھوڑی زیادہ بہتری لانا ہوگی، آسٹریلیا میں ہائی اسکورنگ میچز ہوسکتے ہیں، گراؤنڈز کے حساب سے بھی ہمیں پریکٹس کرنا ہوگی۔
ایک سوال پر شاداب خان نے کہا کہ وہ بال کے ساتھ ساتھ بیٹ تھامے بھی ٹیم کیلئے اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ہمارا کامبی نیشن ہے اس میں میرا اور نواز کا بہت اہم رول ہے، جس طرح ایشیا کپ میں بھی آپ نے دیکھا کہ ہمیں کسی بھی ٹائم پر بھیجا جاسکتا تھا، اس چیز کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں کیوں کہ بطور آل راؤنڈر آپ کو ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ اوپر کے نمبر پر اچھی پرفارمنس ہوئی ہے لیکن جہاں ٹیم کو ضرورت ہوگی وہاں بیٹنگ کروں گا، امید کرتا ہوں کہ ایسی صورتحال نہ ہو کہ اوپر بیٹنگ کی ضرورت پڑے لیکن اگر ضرورت پڑی تو انشااللہ اچھا کھیلوں گا۔
شاداب خان نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم کا کوئی ایک خاص بیٹر نہیں جو ہدف پر ہو اور جہاں ٹیم کو ضرورت ہوگی وہ وہاں ٹیم کے کام آنے کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ انفرادی طور پر کوشش ہوگی کہ خود کو بطور آل راؤنڈر مزید بہتر بنایا جائے، خاص طور پر بولنگ میں اور بہتری کی کوشش کر رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ وہ بولنگ ویریئشن پر کام کر رہے ہیں جس سے ان کو آسٹریلیا میں مدد مل سکے، یہ کام وہ ایشیا کپ سے کر رہے ہیں اور انگلینڈ سے سیریز میں بھی جاری رکھیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کس طرح کی ویریئشن پر کام کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا میں نے ابھی ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ میں کھیلا تھا تو مجھے کچھ اسٹرگل کرنی پڑی تھی، پاور پلے میں نیا بال کرایا جس میں مشکل ہوئی لیکن وہ اچھا تجربہ رہا کیوں کہ کہیں بھی ٹیم کو ضرورت پڑ سکتی ہے، پاور پلے میں بھی ڈیتھ اوورز میں بھی، کوشش کررہا ہوں کہ خود کو اس طرح تیار کرسکوں کہ پاور پلے میں بھی بولنگ کرسکوں، ڈیتھ میں بھی کرسکوں، تاکہ کسی بھی وقت ٹیم کے کام آسکوں۔
قومی ٹیم کے نائب کپتان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے پلیئرز کا اندازہ ہے کیوں کہ ایک ہم نے دوسرے کے خلاف کافی کرکٹ کھیلی ہے، انگلینڈ کے پلیئرز بھی پی ایس ایل کھیلے ہیں ، ان کو بھی ہمارے بارے میں اندازہ ہے، ہمیں بھی ان کے بارے میں اندازہ ہے جس کی وجہ سے 7 میچز کی اس سیریز میں کافی اچھا مقابلہ ہوگا۔
شاداب خان نے کہا کہ دنیا بھر میں ہونے والی فرنچائز کرکٹ کرکٹرز کی ڈیولپمنٹ میں اہم کردار ادا کررہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ لیگز نوجوان کرکٹرز کیلئے کافی مددگار ہیں۔
شاداب نے کہا کہ بطور نوجوان جب آپ ملک سے باہر جاتے ہیں تو آپ پر اضافی دباؤ ہوتا ہے ، نئی کنڈ یشنز، مختلف ماحول میں جانا ، سب کچھ نیا ہوتا ہے ، خاص طور پر ہمارے کلچر کے پلیئرز کو جو گاؤں سے آتے ہیں، ان کو باہر بالکل مختلف کلچر ملتا ہے اس کو سمجھنا ، اس میں ایڈجسٹ ہونا اور پھر پرفارم کرنا، کچھ چیزیں جو آپ کے خلاف جاتی ہیں اس سے بھی سیکھنا، پھر ساتھ جو پلیئرز ہوتے ہیں ان سے سیکھنے کا موقع اور اس کے ساتھ ساتھ کنڈیشنز جاننا، جیسے انگلینڈ کے گیارہ ، بارہ لڑکے جو پی ایس ایل کھیل چکے ہیں ان کو یہاں کا بہتر اندازہ ہوگا بالکل ایسی طرح جب ہم باہر لیگ کھیلتے ہیں تو ہمیں وہاں کی کنڈیشنز کا بہتر اندازہ ہوتا ہے۔