27 نومبر ، 2012
کراچی…آل پاکستان متحدہ اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کابینہ نے صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر سندھ اور وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ سمیت تمام حکام بالا سے مطالبہ کیا ہے کہ انجینئرز کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سندھ بالخصوص کراچی میں فوری طور پر سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ایک بیان میں اراکین مرکزی کابینہ نے کہا کہ گزشتہ 16 سالوں سے انجینئرنگ کے شعبے میں داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن افسوس کہ اس دوران سندھ اور بالخصوص کراچی میں کوئی سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹی نہیں بنائی گئی۔ اراکین مرکزی کابینہ نے کہا کہ صرف کراچی میں انٹرپری انجینئرنگ میں پاس ہونے والے طلبہ و طالبات کی تعداد 25ہزار سے زائد ہوتی ہے جبکہ سندھ بھرمیں لاکھوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات پری انجینئرنگ کے امتحانات میں پاس ہوتے ہیں جن کے لیے محض تین سرکاری انجینئرنگ یونیورسٹیزہیں جوکہ قیامِ پاکستان سے قبل یعنی 1921 میں بننے والی این ای ڈی یونیورسٹی، 1977 میں بننے والی مہران یونیورسٹی اور 1996میں بننے والی قائد عوام انجینئرنگ یونیورسٹی ہے جبکہ داوٴد انجینئرنگ کالج جو کہ 1963 میں قائم کیا گیا تھااور جس کا انتظام پچھلے سال تک وفاق کے پاس تھا لیکن اس سال صوبے کے سپرد کیے جانے کے بعدکراچی کی سیٹوں میں نمایاں طور پر کمی کردی گئی ہے، انجینئرنگ کی طلب میں اضافے کا سارا بوجھ اس وقت ان چاروں اداراوں نے اٹھایا ہوا ہے جوکہ داخلے کے خواہش مند طلبہ و طالبات کی موجودہ تعداد کے لحاظ سے ناکافی ہے جبکہ دیگر نجی یونیورسیٹیز کی فیس عام طالبعلم کی دسترس سے باہر ہے۔اراکین مرکزی کابینہ نے کہا کہ سندھ اور بالخصوص کراچی میں انجینئرنگ یونیورسٹی کا قیام انتہائی ناگزیر ہے جسے فوری یقینی بناکر کراچی سے محض سیٹوں اور یونیورسٹیز کی کمی کی وجہ سے رہ جانے والے قابل ترین انجینئرز کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔