28 نومبر ، 2012
ڈیلس. . . .راجہ زاہد اختر خانزادہ/نمائندہ خصوصی … شاعر،دانشور اور یونی ورسٹی آف نارتھ ٹیکساس کے نائب ڈین ڈاکٹر قیصر عباس کے اعزاز میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، لاس اینجلس ،کیلی فورنیا کے ادیبوں کی جانب سے منعقد تقریب میں معززین شہر اور دنشوروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔2008میں لاہور سے شائع ہونے والے ڈاکٹر قیصر عباس کے مجموعہ کلام''سورج کو اچھالے رکھوں'' میں شامل ان کی نظمیں،غزلیں اور قطعات محفل کا موضوع رہا،ڈاکٹر قیصر کی شاعری نہ صرف اس عہد کے مسائل پر تنقیدی نظر بلکہ انسانی جذبات اور تصورات کاحسین امتزاج ہے۔ان کی نظم میراث گزشتہ صدی کی روداد ہے جو حاضرین کیلئے بھی ان کی اپنی کہانی تھی #
مگر میں تو اس دور کا آئنہ ہوں
جہاں خواب بنتے ہیں کم اور بکھرتے بہت ہیں
جہاں لوگ عہد رفتہ میں جینے کا گر جانتے ہیں
میں اب مڑ کر دیکھوں تو آدھی صدی میرے پیچھے کھڑی ہے
میں اس نسل کا سلسلہ ہوں
کہ جس نے جہاں آنکھ کھولی
اسی گھر کو بٹتے بھی دیکھا
اپنے عہد کی اس داستنا کے علاوہ انہوں نے اپنی شاعری کے حصے بھی سنائے جس میں انہیں مستقبل میں امیہد کی کرن بھی نظر آتی ہے #
خوابوں کا گزر دیدئہ بیدار سے ہو گا
خوشبو کا سفر ہر در و دیوار سے ہو گا
پہچان شرافت کی زر و مال سے ہوگی
معیار سخن جبہ و دستار سے ہو گا
ان کے قطعات میں نہ صرف ان کے تصور حیات بلکہ ان کے عہد کی کہانی بھی ہے #
نئی جگہ ہے کسی دوست کا پتہ بھی نہیں
فصیل شہر میں باہر کا راستہ بھی نہیں
میں ریزہ ریزہ بکھرتا رہا صداؤں میں
مری صدا پرکوئی مڑکے دیکھتا بھی نہیں
حاضرین نے ان کی شاعری کے مختلف رنگوں،مخصوص انداز بیاں اور جدیدیت کو بھر پور اندا زمیں سراہا،رات گئے تک جا ری رہنے والی اس محفل شاعری کا اختتام اس شعر پر ہوا #
ستارے رنگ دکھلانے لگے ہیں
عجب منظر نظرآنے لگے ہیں
ہماری بستیوں کی خیر یارب!
سمندر شہر تک آنے لگے ہیں
محفل کا اہتمام شہر کے شاعر اور ادیب جناب تابش خانزادہ نے کیا جس میں صحافیوں دانشوروں نے بھی شرکت کی۔رائٹرایسوسی ایشن کے صدر جناب عرفان مرتضیٰ،کالم نگارنسیم ثناء،شاعر صحافی مسرور جا وید، صادقین فاؤنڈیشن کے صدر سلمان احمد کے علاوہ معززین شہر کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔