09 نومبر ، 2023
شکرقندی دنیا کے متعدد حصوں میں عام دستیاب ہوتی ہے اور پاکستان میں بھی لوگ اسے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
یہ فائبر، پوٹاشیم، وٹامنز اور دیگر اہم غذائی اجزا کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔
اسے دنیا کے مختلف حصوں میں میٹھے آلو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اسے کھانا کسی فرد کی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوسکتا ہے۔
اس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شکرقندی سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے۔
اس میں موجود فائبر بھی اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق فائبر کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
124 گرام شکرقندی سے ڈھائی گرام فائبر کا حصول ممکن ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے لوگوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ زیادہ نمک والی غذاؤں کے استعمال سے گریز کریں اور پوٹاشیم سے بھرپور غذا کو ترجیح دیں۔
124 گرام شکرقندی میں 256 ملی گرام پوٹاشیم موجود ہوتا ہے جو دن بھر کے لیے درکار مقدار کے 5 فیصد حصے کے برابر ہے۔
پوٹاشیم دل کی شریانوں کو صحت مند رکھنے کے لیے اہم جز ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
شکرقندی بیٹا کیروٹین کے حصول کا بھی بہترین ذریعہ ہے، یہ نباتاتی مرکب جسم میں طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔
بیٹا کیروٹین میں ایک پرو وٹامن بھی ہوتا ہے جو جسم میں جاکر وٹامن اے میں بدل جاتا ہے۔
بیٹا کیروٹین سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان کی روک تھام میں مدد ملتی ہے اور اگر اس کی روک تھام نہ کی جائے تو مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے متعدد اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
شکرقندی میں موجود فائبر سے قبض کی روک تھام ہوتی ہے اور ہاضمہ کے افعال صحت مند ہوتے ہیں۔
مختلف تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ غذائی فائبر کا استعمال آنتوں کے کینسر کا خطرہ بھی کم کرتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ شکرقندی میں موجود بیٹا کیروٹین جسم میں جاکر وٹامن اے میں بدل جاتا ہے، یہ وٹامن بینائی کی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
ایک شکرقندی سے بہت زیادہ مقدار میں وٹامن اے جسم کو ملتا ہے، یہ وٹامن ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر بھی کام کرتا ہے اور جسم کو متعدد امراض سے بچاتا ہے۔
124 گرام شکرقندی میں 12.8 ملی گرام وٹامن سی ہوتا ہے۔
یہ وٹامن مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں کردار ادا کرتا ہے اور جسم میں آئرن جذب ہونے کے عمل کو بہتر کتا ہے۔
وٹامن سی کی کمی سے خون کی کمی کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جبکہ عام موسمی بیماریوں کا زیادہ سامنا ہونے لگتا ہے۔
شکرقندی میں ایک غذائی جز کولین موجود ہوتا ہے جو مسلز کی حرکت اور یادداشت کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتا ہے جبکہ اعصابی نظام کی معاونت بھی کرتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کولین کی زیادہ مقدار کا استعمال دمہ کے مریضوں میں ورم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
124 گرام شکرقندی میں 98.7 گرام پانی موجود ہوتا ہے جبکہ 108 کیلوریز، 2 گرام پروٹین، 3 گرام چکنائی، 18.7 گرام کاربوہائیڈریٹس، 2.48 گرام فائبر، 0.7 ملی گرام آئرن، 50.8 ملی گرام کیلشیئم، 19.8 ملی گرام میگنیشم، 50.8 گرام فاسفورس، 259 ملی گرام پوٹاشیم، 306 ملی گرام سوڈیم، 0.9 ملی گرام Selenium سمیت وٹامن سی، فولیٹ، کولین، وٹامن اے، بیٹا کیروٹین، وٹامن Kاور کولیسٹرول جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔