31 اکتوبر ، 2023
کیا آپ کے ہاتھ اور کلائی میں اکثر درد ہوتا ہے جس کے ساتھ ساتھ سنسناہٹ، سوئیاں چبھنے یا سن ہونے جیسے احساسات کا بھی سامنا ہوتا ہے؟
تو ہوسکتا ہے کہ یہ ہاتھوں کا ایک عام عارضہ ہو جسے کارپل ٹنل سینڈروم کہا جاتا ہے۔
اگر آپ کی ملازمت یا کسی پسندیدہ مشغلے کے دوران ہاتھوں اور کلائیوں پر دباؤ بڑھے، تو اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اگر یہ تکلیف زیادہ بڑھ جائے تو ہاتھوں سے مختلف کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
کارپل ٹنل سینڈروم کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب ایک عصب میڈین نرو پر دباؤ بڑھتا ہے۔
یہ عصب انگوٹھے اور انگلیوں (چھوٹی انگلی کو نکال کر) کو احساس فراہم کرتا ہے۔
یہ عصب ایک تنگ جگہ سے گزرتا ہے جسے کارپل ٹنل کہا جاتا ہے اور اگر کسی بھی وجہ سے کلائی سوج جاتی ہے تو یہ راستہ مزید سکڑ جاتا ہے جس سے یہ عصب متاثر ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان طریقوں سے آپ اس مسئلے سے بچ سکتے ہیں یا علامات کی شدت کو نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔
اکثر روزمرہ کے معمولات کے دوران ہم لاشعوری طور پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر کسی چیز کو نرمی سے پکڑنے کی بجائے زیادہ سختی سے پکڑتے ہیں یا اپنے کمپیوٹر کی بورڈ کے بٹن زور سے کلک کرتے ہیں۔
ایسا کرنے سے ہاتھوں پر دباؤ بڑھتا ہے اور کارپل ٹنل سینڈروم کا امکان بڑھتا ہے، اگر آپ ذرا نرمی سے کام کریں تو اس مسئلے سے بچ سکتے ہیں یا اس کی علامات کی شدت کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔
اگر ہاتھوں یا کلائی میں تکلیف ہے تو اپنے کام کو چھوڑ کر ہاتھوں کو کھولیں یا بند کریں۔
ہر گھنٹے میں چند منٹ کا وقفہ کرنے سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر ہاتھوں میں تکلیف ہو رہی ہے یا کام سے وقفہ کرکے ہاتھوں کو آرام دے رہے ہیں تو ایک آسان ورزش کریں۔
مٹھی بنائیں اور پھر انگلیوں کو سیدھا کریں، یہ عمل 5 سے 10 بار دہرائیں۔
ایک اور ورزش بھی اس حوالے سے مؤثر ہوتی ہے، اس کے لیے مٹھی بنا کر انگلیاں کھول کر جس حد تک ممکن ہو پھیلائیں، یہ عمل 5 سے 10 بار دہرائیں۔
جب آپ کلائی یا ہاتھ کو سیدھا رکھتے ہیں تو اس سے میڈین نرو پر دباؤ کم پڑتا ہے اور کارپل ٹنل سینڈروم کا خطرہ کم ہوتا ہے یا اس کی علامات کی شدت میں اضافہ نہیں ہوتا۔
ایک کام کو مسلسل ایک ہاتھ اور کلائی سے ایک ہی پوزیشن میں کرنے سے گریز کریں، اگر ممکن ہو تو دائیں ہاتھ والا کام بائیں ہاتھ سے کرنے کی کوشش کریں۔
ہاتھوں اور کلائی کو سیدھا رکھنے سے اس مسئلے سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر آپ کے بیٹھنے کا انداز بھی اس حوالے سے اہم ہوتا ہے۔
کندھے آگے جھکا کر رکھنے سے بھی اس مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے تو کمر سیدھی رکھ کر بیٹھنا چاہیے۔
جب ہاتھ ٹھنڈے ہوتے ہیں تو تکلیف اور اکڑنے کی شدت بھی زیادہ ہوتی ہے، تو ہاتھوں کو گرم رکھنے اس مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے یا علامات کی شدت کم ہو جاتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔