پاکستان
29 نومبر ، 2012

ڈاکٹر قدیرخان کو طاقتور سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے،امریکی اخبار

 ڈاکٹر قدیرخان کو طاقتور سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے،امریکی اخبار

کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ”لاس اینجلس ٹائمز“ نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے سیاست میں قدم رکھنے اور الیکشن کمیشن میں ان کی سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہونے پر لکھا کہ اب ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستانی سیاست کی پر تشدد دنیا میں اپنا مقام حاصل کرنے جا رہے ہیں۔ انہیں ملک میں موجود پہلے سے طاقتور سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے جن میں صدرآصف علی زرداری کی پیپلز پارٹی،نواز شریف کی مسلم لیگ اور عمران خان کی تحریک انصاف جیسی جماعتیں ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان میں ایٹمی بم کے معمار ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جماعت ’تحریک تحفظ پاکستان‘(SPM) کوالیکشن کمیشن نے دیگر 19نئی سیاسی جماعتوں کے ساتھ رجسٹرڈ کر لیا ہے۔آئندہ برس متوقع انتخابات میں پہلی مرتبہ ان کی جماعت حصہ لے گی۔ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں ان کی پیش رفت کچھ واضح نہیں،اگست میں ان کے سیاست میں قدم رکھنے کے اعلان نے عوام اور میڈیا سے ملا جلا رد عمل حاصل کیا۔اخبار لکھتا ہے کہ ڈاکٹر خان کو پاکستان میں قومی ہیرو کا درجہ دیا جاتا ہے ۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو جوہری طاقت بنانے پرپاکستانی ان کا انتہائی احترام کرتے ہیں۔ وہ عوام میں بھی بہت مقبول ہیں۔ ان کی مقبولیت کے باوجود یہ خطرہ موجود ہے کہ وہ عام انتخابات میں زیادہ ووٹ نہیں لے سکیں گے۔ اخبار لکھتا ہے کہ ڈاکٹر خان کو مغربی دنیا میں پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا جاتا۔بہرحال ڈاکٹر خان اسلام آباد میں سخت حفاظتی کمپاوٴنڈ میں رہتے ہیں۔ ان کے ساتھی ان کی عالمی شہرت کو ان کے سیاسی کیرئیر کی چھت قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر خان ایک سائنس دان اور ہیر و کی طرح جانے جاتے ہیں۔ ان کا پیغام آسانی سے لوگوں تک پہنچ جائے گا۔ ماضی اور حال کی حکومتوں نے قوم کو کچھ نہیں دیا۔اخبار نے ڈاکٹر خان کے ساتھیوں کے حوالے سے لکھا کہ ڈاکٹر خان ملک کی قیادت کے اہل ہیں اوروہ ملک کوخوش حالی اور سماجی و اقتصادی راہ پرچلانے کے لئے قوم کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹر خان یونی ورسٹیوں ،کالجوں ،اداروں، اورچیمبرز آف کامرس میں جاتے رہے ہیں اوراب ملک کے ہر حصے میں جا رہے ہیں ۔ ڈاکٹر خان روایتی سیاسی انداز اختیار نہیں کریں گے اور نہ ہی حمایت حاصل کرنے کے لئے بڑے شہروں میں ریلیاں منعقد کریں گے۔ وہ اپنے پیغام کو تعلیم یافتہ طبقے اور نوجوان نسل تک پہنچائیں گے۔

مزید خبریں :