12 اکتوبر ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمرا ن خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کا مقدمہ درج کیا ہے جس کے بعد سابق وزیراعظم نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
عمران خان نے حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آبادہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ ایف آئی اے نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کررکھا ہے، عدالت حفاظتی ضمانت منظورکرے تاکہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوسکیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس دوران پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کا خدشہ ہے۔
جسٹس اطہر نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کون سی عدالت جانا چاہیے ؟ اس پر وکیل نے کہا کہ کیس اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت جانا چاہیے۔
عدالت نے پوچھا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ پیش کیوں نہیں ہوئے؟ وکیل نے کہا کہ عدالت حکم کرے تو عمران خان فوری عدالت پیش ہوجائیں گے، بنی گالہ میں پولیس نے ان کے گھر کا محاصرہ کیا ہوا ہے، غیرمعمولی صورتحال کےباعث درخواست گزار پیش نہیں ہوئے۔
جسٹس اطہر نے کہا کہ درخواست گزار تین بجے تک اس عدالت میں پیش ہوجائیں ، اس پر ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ تین بجے دیر ہو جائے گی ابھی آدھے گھنٹے میں آجاتے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ عدالت میں پیش ہونے تک عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے جب کہ عدالت نے انتظامیہ کو سابق وزیراعظم کو ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔
بعد ازاں عدالت کے طلب کرنے پر عمران خان پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو کہا کہ حفاظتی ضمانت اس صورت میں سنی جاسکتی ہے جب معاملہ دوسرے صوبےکاہو۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اس کیس میں خصوصی عدالت کو ضمانت کی درخواست سننی چاہیے، اگر کوئی ایشو ہے تو ہم اس وقت تک حفاظتی ضمانت منظور کر لیتے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم حفاظتی ضمانت منظور کر رہے ہیں، ہم اس کیس کو زیر سماعت رکھتے ہیں اور حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، اگر یہ معاملہ حل نہیں ہوتا تو ہم آپ کی درخواست کو دوبارہ سنیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی منگل تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور انہیں 5 ہزار روپے کے مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا۔
عمران خان پر الزام کیا ہے؟
ایف آئی آر میں ابراج گروپ کے اکاؤنٹ سے 21لاکھ ڈالر کی رقم کی منتقلی کا ذکر ہے اور مقدمے میں سردار اظہر طارق، طارق شفیع اور یونس عامر کیانی بھی نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ابراج گروپ نے تحریک انصاف کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، یہ پیسے ایک بینک کی جناح ایونیو برانچ میں بھیجے گئے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی کا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا تاہم عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیابیان حلفی جھوٹا اورجعلی ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا جو نیا پاکستان کے نام پر بنایا گیا، نجی بینک کا منیجر بھی مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، بینک منیجر نےغیر قانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی۔
مقدمہ ایف آئی اے بینکنگ سرکل تھانے میں درج کیا گیا اور مقدمہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ بینکنگ سرکل نے درج کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔
تحریک انصاف کے سیف اللہ نیازی بھی ایف آئی آر میں نامزد ہیں۔