18 اکتوبر ، 2022
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹادی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی جس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کر لی گئی۔
دوران سماعت بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان نے کل ٹرائل کورٹ کے سامنے سرنڈر کردیا ہے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر تو یہ کیس غیر مؤثر ہو گیا۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت میں یہ معاملہ زیر التوا ہے جس میں انہوں نے ٹرائل کورٹس سے رپورٹ مانگی ہے، عدالت نے کہا کہ شریک ملزم کا کیس زیر التوا ہے تو وہ معاملہ تو حل ہو جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا انہوں نے کہا تھا کہ یہ معاملہ اسپیشل جج سینٹرل نہیں بلکہ اسپیشل جج بینکنگ کا بنتا ہے، آرڈر کی درستگی کی جائے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹاتے ہوئے کہا کہ مقدمے کی سماعت کے لیے عدالتی دائرہ اختیار کا تعین جسٹس محسن اختر کیانی کریں گے۔
اس سے قبل اسپیشل جج سینٹرل اور بینکنگ کورٹ نے مقدمے میں نامزد شریک ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں سننے سے معذرت کر لی تھی جس پر عمران خان نے ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت اور پھر اسپیشل جج سینٹرل سے عبوری ضمانت حاصل کی۔
ایف آئی اے نے6 اکتوبر کو عمران خان اور دیگر کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت ممنوعہ فنڈ کی ایف آئی آر درج کی جس میں ابراج گروپ کے اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں 21لاکھ ڈالر کی رقم کی منتقلی کا ذکر ہے اور مقدمے میں سردار اظہر طارق، طارق شفیع اور یونس عامر کیانی بھی نامزد ہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی،ملزمان نجی بینک اکاؤنٹ کے بینفشری ہیں۔