08 نومبر ، 2022
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ اور آسٹریلوی کرکٹر جیف لاسن کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا عدم تسلسل ہی اس کا تسلسل ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں جیف لاسن نے کہا کہ پاکستان ٹیم خوش قسمت رہی کہ وہ سیمی فائنل تک پہنچی، سیمی فائنل میں آنے کے بعد اب پاکستان ورلڈ کپ بھی جیت سکتا ہے، پاکستان کی بولنگ ٹورنامنٹ میں اچھی رہی، بیٹنگ نے کچھ مایوس کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پریشر سے آزاد ہوکر کرکٹ کھیلنا ہوگی، سیمی فائنل میں نتائج کی پرواہ کیے بغیر کرکٹ کھیلیں، بابر اعظم اور محمد رضوان نے پاکستان کیلئے متعدد میچز جیتے ہیں، بابر کا رنز نہ بناپانا حیران کن ہے، ہوسکتا ہے ٹورنامنٹ کا دباؤ ہو، ہوسکتا ہے کپتانی کا پریشر بابر پر طاری ہو۔
سابق کوچ پاکستان ٹیم کا مزید کہنا تھا کہ بابر کپتانی کا پریشر ایک طرف رکھ کر اپنی بیٹنگ انجوائے کریں، پاکستان میں کپتانوں پر ہمیشہ ہی توقعات کی وجہ سے پریشر رہا ہے، جب میں کوچ تھا تو نوجوان شعیب ملک کو کپتان بنایا تھا تاکہ توقعات کا زیادہ دباؤ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت میچ میں ہاؤس فل دیکھ کر کافی زبردست لگا تھا، اگر پاک بھارت فائنل ہوا تو میلبورن میں تماشائیوں کیلئے دو گراؤنڈز کا انتظام کرنا پڑے گا، میلبورن میں پاک بھارت ٹیسٹ بھی ہاؤس فل ہوگا، اصولی طور پر تو دونوں ٹیموں کو ایک دوسرے کے میدانوں میں کھیلنا چاہیے، بطور کوچ پاکستان کے ساتھ 2007 میں بھارت کا دورہ کیا جو زبردست تھا، فینز سے پوچھیں تو وہ یہ ہی کہیں گے کہ پاک بھارت کرکٹ دیکھنا چاہتے ہیں۔
جیف لاسن نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ وہ سیمی فائنل میں اپنے فاسٹ بولرز پر بھروسہ کرے، سڈنی کی وکٹ پر فاسٹ بولرز سے حریف پر دباؤ ڈالیں۔