پاکستان
Time 25 نومبر ، 2022

کبھی نہیں سوچا میری مرضی کا آرمی چیف ہو، ہمیشہ میرٹ پر فیصلے کا سوچا: عمران

بار بار کہتا ہوں کہ ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں ہماری فوج سے لڑائی ہو: سابق وزیراعظم— فوٹو: فائل
بار بار کہتا ہوں کہ ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں ہماری فوج سے لڑائی ہو: سابق وزیراعظم— فوٹو: فائل

سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہیں سوچا میری مرضی کا آرمی چیف ہو بلکہ ہمیشہ سوچا کہ میرٹ پر فیصلہ ہو۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھاکہ میں قوم کے لیے راولپنڈی جارہا ہوں اور قوم میرے لیے آئے گی، پاکستان کو آزاد، خوددار اور دنیا میں مثال والی قوم بننا چاہیے، گورے کے سامنے سیاستدان ایسے کھڑے ہوتے دیکھ کر شرم آتی ہے، ہم امریکا کی جنگ بھی لڑ رہے تھے اور گالیاں بھی ان کی کھا رہے تھے۔

ان کا کہنا تھاکہ انصاف کا نظام اور عدالتیں انسان کو حقوق دیتے ہیں، ادارے اپنی عزت خود بناتے ہیں ان کے فیصلوں سے عزت بنتی ہے، انصاف کا نظام انسان کو آزاد کرتا ہے، قوم اپنے فیصلے خود کرے کوئی ہمیں باہر سے ڈیکٹیشن نہ دے، سب کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان فیصلہ کن موڑ پر آچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں میں شعور آچکا ہے، بار بار کہتا ہوں کہ ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے، کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں ہماری فوج سے لڑائی ہو، ادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں، یہ کیا بات ہوئی ادارے کے خلاف ہیں، نہ اپنا جج لگانے کی کوشش کی ہے نہ آئی جی، نہ نیب اور نہ ایف آئی اے کا ہیڈ۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کبھی نہیں سوچا میری مرضی کا آرمی چیف ہو، ہمیشہ سوچا کہ میرٹ پر فیصلہ ہو، ان کی سب سے زیادہ کوشش ہوتی ہے کہ ان کا جج اور آئی جی لگ جائے، جرائم پیشہ لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ کنٹرول رکھیں تاکہ پکڑے نہ جاسکیں، ان کی اب پوری کوشش ہوتی ہے کہ فوج کو کنٹرول کریں، ہمارے جیسے لوگ ملک کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، کیا ان کی اہلیت ہے کہ ادارے کے سربراہ سے متعلق فیصلہ کریں؟ 

انہوں نے کہا کہ بات صرف ایک ہے کیا آپ الیکشن کرانا چاہتے ہیں، اگر الیکشن نہیں کرانا چاہتے تو ان سے کیا بات کروں ؟ انھوں نے صرف ایک کام کیا باری باری ایک ایک کرکے کیسز ختم ہورہے ہیں، ان جرائم پیشہ لوگوں سے ہم نے کیا بات کرنی ہے سوائے ایک بات کہ الیکشن کرائیں، معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تو وہ سیاسی استحکام سے ٹھیک ہوگا اورملک میں سیاسی استحکام الیکشن سے آئے گا۔

عمران خان کا کہنا تھاکہ اب پاکستان بدل گیا ہے لوگوں میں شعور آگیا جب لوگوں میں شعور آجائے تو وہ پھر اداروں پر پریشر ڈالتے ہیں، یہ جو مرضی کرلیں الیکشن تو ہوں گے، یہ ڈر رہے ہیں لیکن الیکشن جب بھی ہوں یہ ہارجائیں گے، ملک کو تباہی سے بچانے کےلیے الیکشن کے سوا کوئی راستہ نہیں، الیکشن زیادہ سے زیادہ اکتوبر تک چلے جائیں گے ناں ، ہم نے ان پر پریشر رکھنا ہے، جمہوریت اخلاقی قوت پر کھڑی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ملک سے جھوٹ بول کر بھاگا ہوئے آدمی کو سمجھتے ہیں اس کے بغیر سیاست نہیں چل سکتی، مجھے کوئی مسئلہ نہیں آجائے الیکشن لڑنے قوم ان کو سمجھ چکی ہے ۔

مزید خبریں :