05 دسمبر ، 2022
پاکستان میں ریڑھیوں پر عام ملنے والے سنگھاڑوں کو انگلش میں واٹر چیسٹ نٹ کہا جاتا ہے۔
ویسے یہ کوئی گری نہیں بلکہ ایک سبزی ہے جو تالاب یا اسی طرح کے پانیوں میں اگتی ہے۔
پاکستان سمیت جنوب مشرقی ایشیا، جنوبی چین، آسٹریلیا، افریقا اور متعدد جزائر میں سنگھاڑے عام ہوتے ہیں۔
اس کے خستہ سفید گودے کو مختلف ایشیائی پکوانوں میں ڈالا بھی جاتا ہے۔
درحقیقت یہ صحت کے لیے بہت مفید سوغات ہے جس کے چند فوائد درج ذیل ہیں۔
سو گرام سنگھاڑوں میں محض 97 گرام کیلوریز ہوتی ہیں۔
مگر اس مقدار کو کھانے سے جسم کو 0.1 گرام چکنائی، 23.9 گرام کاربوہائیڈریٹس، 3 گرام فائبر، 2 گرام پروٹین، دن بھر کے لیے درکار پوٹاشیم کی 17 فیصد مقدار، دن بھر کے لیے درکار مینگنیز کی 17 فیصد مقدار، دن بھر کے لیے درکار کاپر کی 16 فیصد مقدار، دن بھر کے لیے درکار وٹامن بی 6 کی 16 فیصد مقدار جبکہ دن بھر کے لیے درکار وٹامن بی 2 کی 12 فیصد مقدار ملتی ہے۔
چونکہ اس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے، بلڈ کولیسٹرول لیول کم، بلڈ شوگر لیول مستحکم جبکہ معدے کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
سنگھاڑوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اینٹی آکسائیڈنٹس ایسے مرکبات ہوتے ہیں جو جسم کو مضر مالیکولز سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اگر یہ مالیکیولز جسم میں جمع ہوجائیں تو جسمانی دفاعی نظام متاثر ہوتا ہے اور تکسیدی تناؤ کا سامنا ہوتا ہے۔
تکسیدی تناؤ متعدد دائمی امراض بشمول امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
سنگھاڑوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ نقصان دہ مالیکیولز کو ناکارہ بنانے کے لیے اہم ثابت ہوتے ہیں۔
امراض قلب کا خطرہ ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ کولیسٹرول اور خون میں چکنائی جمع ہونے سے بڑھتا ہے۔
سنگھاڑے ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ ان میں پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
پوٹاشیم ایسا غذائی جز ہے جو ہائی بلڈ پریشر اور فالج کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد اگر زیادہ مقدار میں پوٹاشیم کا استعمال کریں تو بلڈ پریشر میں کمی آتی ہے جبکہ فالج کا خطرہ 24 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پوٹاشیم کے زیادہ استعمال سے فالج اور امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوجاتا ہے۔
سنگھاڑوں میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جبکہ کیلوریز بہت کم، جس کے باعث انہیں کھانے سے بھوک کی روک تھام آسان ہوجاتی ہے۔
سنگھاڑے کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوجاتا ہے۔
سنگھاڑوں میں ایک اینٹی آکسائیڈنٹ ferulic acid کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
یہ اینٹی آکسائیڈنٹ کینسر کی متعدد اقسام کا خطرہ کم کرنے کے لیے مفید خیال کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ چھاتی، تھائی رائیڈ، پھیپھڑوں، بون میرو اور جلد میں کینسر کے خلیات کو دبا سکتا ہے۔
اسی طرح تکسیدی تناؤ بھی کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے اور سنگھاڑوں کے استعمال سے تکسیدی تناؤ کو کنٹرول کرنا ممکن ہوجاتا ہے جس سے بھی کینسر سے لڑنا آسان ہوجاتا ہے۔