پاکستان
Time 10 دسمبر ، 2022

کراچی میں پولیس کی ملی بھگت کے بغیر جرم پنپ ہی نہیں سکتا: حافظ نعیم

شہر میں خواتین اور بچوں کے لیے سیفٹی کا کوئی انتظام نہیں، سیف سٹی پروجیکٹ کہاں ہے وہ کیمرے کہاں لگے ہیں؟ امیر جماعت اسلامی کراچی۔ فوٹو فائل
 شہر میں خواتین اور بچوں کے لیے سیفٹی کا کوئی انتظام نہیں، سیف سٹی پروجیکٹ کہاں ہے وہ کیمرے کہاں لگے ہیں؟ امیر جماعت اسلامی کراچی۔ فوٹو فائل

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں ایک ماہ میں 54 افراد قتل ہوئے ہیں، شہر میں خواتین اور بچوں کے لیے سیفٹی کا کوئی انتظام نہیں، سیف سٹی پروجیکٹ کہاں ہے وہ کیمرے کہاں لگے ہیں؟

ان کا کہنا تھا شہر میں پولیس کی ملی بھگت کے بغیر جرم پنپ نہیں سکتا، اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ پولیس کی سرپرستی ہے، پولیس میں 80 فیصد بھرتیاں مقامی افراد کی ہونی چاہئیں، جن اداروں میں مقامی افراد کو نوکریاں ملنی چاہئیں وہاں بھی مقامی لوگ نہیں، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے بھی کہہ دیا پولیس سب سے زیادہ کرپٹ ہے۔

حافظ نعیم نے مزید کہا کہ بجلی کے بل بموں کی صورت میں گررہے ہیں، گیس کا بل آتا ہے لیکن گیس نہیں، پیپلز پارٹی 15 سال اور ایم کیو ایم 35 سال سے حکومت میں ہے، 17 سالوں سے شہر میں پانی کے لیے کوئی پروجیکٹ شروع نہیں ہوا، شہر میں پانی صرف ٹینکر مافیا کے ذریعے مل رہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا حکومت سے کہتا ہوں کہ کارکردگی میں ہمارا مقابلہ کریں، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے خلاف سندھ بھر میں غصہ پایا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے انگریز کے بنائے ہوئے وڈیرہ شاہی نظام کو قائم رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہ دونوں جماعتوں نے طاقت کے ذریعے کراچی کو گوٹھ بنا دیا ہے، پی ٹی آئی نے اعلانات پر اعلانات کیے مگر کراچی کو کچھ نہیں دیا، لوگ کہتے ہیں کہ الیکشن کراؤ، یہ عدالتوں میں گئے اور ناکام ہوئے۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایم کیو ایم والے پیٹرول کی پرچیوں اور گاڑیوں پر بک رہے ہیں۔

مزید خبریں :