Time 09 جنوری ، 2023
پاکستان

حکومت سے اسلام آباد میں یوسیز کی تعداد میں اضافےکی ٹھوس وجہ طلب

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کہا ہےکہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے قبل یونین کونسلز (یوسیز) کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کرنےکی ٹھوس وجہ سے عدالت کو آگاہ کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز  پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف وفاق، الیکشن کمیشن اور دیگر انٹراکورٹ اپیلوں کو یکجا کرکے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نےکہا کہ اتنے مختصر وقت میں عدالتی حکم پر عمل درآمد مشکل تھا، سنگل بینچ نے ہمیں سنا نہیں تھا ورنہ شاید یہ آرڈر نہیں آتا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ووٹرز لسٹ چیلنج کرنے والے درخواست گزار کیسے متاثر ہیں؟ آپ کے مسائل تو الیکشن کمیشن آج بھی سن سکتا ہے۔

 ڈی جی الیکشن کمیشن نےکہا کہ  ووٹرلسٹوں کی درستگی کے لیے تین دن دیےگئے تھے، ووٹرز لسٹ دیکھنا ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکی اتھارٹی ہے۔

چیف جسٹس نےکہا کہ ووٹرز کے تحفظات تب ہیں جب سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رہے، اگر وفاقی حکومت کے مطابق یونین کونسلز 125 ہوگئیں تو پھر ووٹرزکا مسئلہ باقی نہیں رہتا، یونین کونسلز بڑھ جانے پر ووٹر فہرستوں کا سارا پراسیس دوبارہ ہوگا، اصل معاملہ وفاق کا ہےکہ یونین کونسلز  125 کیوں کی گئیں ؟ سنگل بینچ کے مطابق وفاق اس بات کی کوئی ٹھوس وجہ بتا نہیں سکا،  الیکشن کمیشن تو 101 یونین کونسلز میں انتخابات کے لیے تیار تھا اور اب بھی ہے، پارلیمنٹ کا احترام ہے لیکن ابھی بلدیاتی ایکٹ بنا نہیں ہے۔

 ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا 12 جنوری کے لیے مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے آج کا اخبار نہیں پڑھا، صدر مملکت نے مشترکہ اجلاس کی ریکوزیشن مسترد کردی ہے، عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت آئندہ سماعت پر یونین کونسلز کی تعداد میں اضافے کی ٹھوس وجہ بتائے، مطمئن نہ ہوئے تو 101 یونین کونسلز میں بلدیاتی انتخابات کا حکم دیں گے۔

عدالت نے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے متعلق کابینہ کے میٹنگ منٹس اور سمری بھی آئندہ سماعت پرطلب کرلی۔

مزید خبریں :