Time 10 جنوری ، 2023
پاکستان

عمران حملہ انکوائری دو لوگوں نے کی، پیشہ وارانہ مواد شامل نہیں: جے آئی ٹی میں اختلاف سامنے آگئے

ہماری رائے کو مطلوبہ اہمیت نہیں دی گئی، انکوائری میں پیشہ وارانہ آراء اور مواد شامل نہیں کرنے دیا گیا: جے آئی ٹی ارکان— فوٹو: فائل
ہماری رائے کو مطلوبہ اہمیت نہیں دی گئی، انکوائری میں پیشہ وارانہ آراء اور مواد شامل نہیں کرنے دیا گیا: جے آئی ٹی ارکان— فوٹو: فائل

سابق وزیراعظم عمران خان پر حملہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) میں اختلافات سامنے آگئے۔

ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی کے سربراہ غلام محمود ڈوگرنے محکمہ اینٹی کرپشن کے افسر انورشاہ کو تحقیقات سونپ دی، جےآئی ٹی کے دیگر ارکان خرم شاہ، نصیب اللہ، احسان اللہ اورملک طارق محبوب کوملزم نوید سے تفتیش یا پوچھ گچھ نہیں کرنے دی جا رہی جس پر وہ خفا ہو گئے اور انہوں نے محکمہ داخلہ اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو تحریری آگاہ کر دیا۔

جےآئی ٹی ارکان نے سی سی پی او اور انورشاہ کی تفتیش سےبھی اختلاف کیا ہے، ان کا کہناہےکہ وہ اس تفتیش کو نہیں مانتے کیونکہ طے پایا تھا کہ روزانہ میٹنگ منٹس تیار کیے جائیں گے اورعمران خان کے ساتھ کنٹینر پر موجود لوگوں کو بھی تفتیش کیلئے بلایا جائے گا مگر ابھی تک کسی کو نہیں بلایا گیا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ارکان نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک سے زائد حملہ آورکا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکا، جرم کی منصوبہ بندی میں مرکزی ملزم سے کسی اورکے تکنیکی یا انسانی رابطےکے شواہد بھی نہیں ملے، ملزم وقاص کا کردار صرف سہولت کار کاتھا، یہ بھی طے نہیں کیا جاسکتا کہ معظم کی موت کا ذمہ دار کون تھا۔

کنوینر اور ان کے معاون ممبر انور شاہ نے انکوائری کی، جے آئی ٹی کے ارکان کی رائے کو مطلوبہ اہمیت نہ دی گئی، انکوائری میں پیشہ وارانہ مواد بھی شامل نہیں کرنے دیا گیا، 17 دسمبر کو ایک رکن نے سنجیدہ اعتراضا ت اٹھائے لیکن 29 دسمبر کے اجلاس میں اسے نہیں بلایا گیا۔

خیال رہے کہ کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور غلام محمود ڈوگر کو جے آئی ٹی کا کنوینرمقرر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 3 نومبر کو گوجرانوالا میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ عمران خان اور فیصل جاوید سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔

مزید خبریں :