Time 17 جنوری ، 2023
پاکستان

عدالت دوسرے اداروں کا کام کرنےکے بجائے انہیں فعال کرنا چاہتی ہے: چیف جسٹس

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہےکہ عدالت دوسرے اداروں کا کام کرنےکے بجائے انہیں فعال کرنا چاہتی ہے، آئین پرعمل درآمد کے لیے عدالت ہر ادارے پر نظر رکھ سکتی ہے۔

سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف  چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نےکہا کہ اگرپی ٹی آئی پارلیمنٹ واپس جاتی ہے تو کیا حکومت ان کے ساتھ مل کر بیٹھے گی؟کیا عدالت نیب ترامیم کا معاملہ واپس پارلیمنٹ بھیج دے؟ صرف اتنا کہہ دیں کہ ترامیم کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوگا تو 90 فیصد کیس ختم ہوجائےگا۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نےکہا کہ پی ٹی آئی چاہے تو  پارلیمنٹ جا کر نیب قانون کا ترمیمی بل پیش کرسکتی ہے، سیاست کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصور نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نےکہا کیا کوئی مثال موجود ہےکہ ارکان اسمبلی نے اپنے کیسز ختم کرانے کے لیے قانون سازی کی ہو؟  نیب ترامیم  ایمنسٹی اسکیم ہیں یا عام معافی؟نیب ترامیم کا ماضی سے اطلاق کرنا اپنے الزامات صاف کرنا نہیں؟

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ نیب ماضی میں سیاسی انجینیئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کی درخواست میں ٹھوس حقائق نہیں تھے لیکن آئے روز  ٹھوس حقائق سامنے آرہے ہیں کہ ترامیم کے بعد مقدمات واپس ہو رہے ہیں، اب تک 386 نیب کیسز  واپس ہوچکے ہیں، بدقسمتی ہےکہ عوام کا پیسا کس کس طرح سے غائب کیا گیا، رپورٹ کے مطابق سترکی دہائی میں پاکستان نے چین کو قرض دیا تھا، قومی ائیرلائنز (پی آئی اے) کبھی دنیا کی بہترین ائیرلائن ہوا کرتی تھی، اب سب لوگ مفاد پرست ہوچکے ہیں۔

 چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت دوسرے اداروں کاکام کرنے کے بجائے انہیں فعال کرنا چاہتی ہے، آئین پر عمل درآمد کے لیے عدالت ہر ادارے پر نظر رکھ سکتی ہے، عدالت نے ہمیشہ الیکشن کمیشن کومضبوط کیا اورآئندہ بھی کرے گی۔

 چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ  آڈیٹر جنرل کو بھی مضبوط ہونا چاہیے تاکہ حکومتی کام میں شفافیت آسکے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاعدلیہ پر بھی نظر رکھنی ہوگی، سپریم کورٹ ایسے شخص کا کیس کیوں سن رہی ہے جو  پارلیمنٹ سے باہرہے؟ عمران خان پارلیمنٹ کی بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں نہ ہی اس کے فیصلوں کو مانتے ہیں،عدالت کیوں اس شخص کے کیس کا فیصلہ کرے جو خود پارلیمنٹ کا حصہ بننا نہیں چاہتا ؟ ایک شخص کے فیصلوں کی وجہ سے  پورا نظام منجمد ہو رہا ہے۔

مزید خبریں :