20 جنوری ، 2023
پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ کے معاملے پر حکومت اوراپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے اور پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا جس کے بعد اب آئین کے مطابق نگران وزیراعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے حکومت اور اپوزيشن کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کسی ایک نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن راجہ بشارت کا کہنا تھاکہ پنجاب میں نگران وزیراعلیٰ کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہیں ہوسکا، ہم نے جو نام دیے ہیں وہ ان کے دیے گئے ناموں سے ہر لحاظ سے بہتر ہیں، انھوں نے اپنے دونوں ناموں پر زور دیا اور ہم نے اپنے دو ناموں پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے ہمارے اور ان کے نام اب الیکشن کمیشن میں جانے ہیں اور اب یہ الیکشن کمیشن پر ہے کہ وہ فیصلہ کرے، ہم یہ توقع کرتے ہیں الیکشن کمیشن آزادنہ فیصلہ کرے گا۔
پی ٹی آئی کے ہاشم جواں بخت کا کہنا تھاکہ 90 دن کے لیے سب اہم ضرورت غیر جانبداری ہے، ان کے نام ہمارے ناموں سے بہتر نہ ہوئے تو ہم اگلے فورم میں جاسکتے ہیں جو عدلیہ ہے۔
دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی کے رکن ملک احمد خان کا کہنا تھاکہ معاملات سیاسی طور پر طے ہونے کے مواقع ہوتے ہیں مگر یہاں نہیں ہوسکے جب اتنی پولورائزڈ پوزیشنز ہوجائیں تو اتفاق نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی نامزد کردہ کمیٹی پر ہی پرویزالٰہی کو اعتراض ہے، الیکشن کمیشن کے پاس یہی چار نام جائیں گے اور آئین کے مطابق آرٹیکل 224 کے بعد معاملہ 224 اے کے تحت حل ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان کو ثاقب نثار اور فیض حمید میسر ہوں تو ان کی سیاست ہوسکتی ہے۔
پیپلزپارٹی کے حسن مرتضیٰ کا کہنا تھاکہ بدقسمتی سے ہمارا اتفاق نہیں ہوسکا ہم اچھی یادیں لے کر نہیں جارہے ہیں اور افسوس ہے کہ ہم یہاں سے اتفاق رائے کے بغیر جارہے ہیں، جب ہاؤس چھوٹا تھا تو لوگ بڑے تھے اب ہاؤس بڑا ہوگیا ہے لوگ چھوٹے ہوگئے۔
خیال رہے کہ نگران وزيراعلیٰ کیلئے تحریک انصاف اور ق لیگ کی طرف احمد نواز سکھیرا اورنوید اکرم چیمہ کے نام سامنے آئے، ن لیگ اور اپوزيشن نے احد چیمہ اور محسن نقوی کے نام دیے تھے۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کہہ چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا بنایا گیا وزيراعلیٰ تسلیم نہیں کریں گے اور اس کے خلاف عدالت جائيں گے۔