Time 27 جنوری ، 2023
صحت و سائنس

وہ عام غلطی جو کم کھانے اور ورزش کے باوجود موٹاپے کا شکار بنادیتی ہے

موجودہ عہد میں موٹاپے کا مسئلہ بہت عام ہوچکا ہے / فائل فوٹو
موجودہ عہد میں موٹاپے کا مسئلہ بہت عام ہوچکا ہے / فائل فوٹو

کم کھانے یا ورزش کرنے کے باوجود جسمانی وزن میں اضافہ ہورہا ہے یا دیگر طبی مسائل کا سامنا ہورہا ہے؟ تو ہوسکتا ہے کہ یہ آپ کی ہی ایک عام عادت کا نتیجہ ہو۔

بیشتر افراد کو علم ہے کہ کھانے کی مقدار صحت اور جسمانی وزن کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے مگر محققین کی جانب سے یہ دریافت کیا گیا ہے کہ خوراک کے اوقات بھی اہم ہیں۔

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ رات گئے آخری غذا کھانے کے مقابلے میں زیادہ تر کیلوریز شام میں ہی جزو بدن بنانا اچھی صحت کے لیے بہترین حکمت عملی ہے۔

جسمانی توانائی کے اخراج میں مددگار مالیکیولر میکنزم کا تعلق جسمانی گھڑی سے ہوتا ہے اور یہ جسمانی گھڑی صحت کے متعدد پہلوؤں کو کنٹرول کرتی ہے۔

دن گزرنے کے ساتھ ہمارا میٹابولزم کم مؤثر ہونے لگتا ہے۔

کھانے کے اوقات پر ہونے والی تحقیق

جرنل اوبیسٹی ریویوز میں شائع ایک حالیہ تحقیق میں 485 بالغ افراد پر ہونے والے 9 کلینیکل ٹرائلز کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت ہوا کہ جو افراد دن بھر کی زیادہ تر کیلوریز کا استعمال شام تک کرلیتے ہیں، ان کا جسمانی وزن دیگر افراد کے مقابلے میں کافی حد تک کم ہوتا ہے۔

اس عادت سے بلڈ شوگر اور بلڈ کولیسٹرول لیول بھی بہتر ہوتا ہے جبکہ انسولین کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔

اکتوبر 2022 میں جرنل سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق دریافت کیا گیا کہ رات گئے کھانا کھانے کی عادت موٹاپے کا خطرہ بڑھاتی ہے جبکہ جسمانی وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

تاخیر سے کھانا نقصان دہ کیوں؟

اکتوبر 2022 کی تحقیق میں موٹاپے کے شکار 16 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ہر ایک کے لیے کھانے کے اوقات طے کیے گئے اور ایک ہی قسم کا کھانا کھانے کا کہا گیا۔

ان افراد میں کھانے کے اوقات کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ بھی لیا گیا اور دیکھا گیا کہ جسم کس طرح چربی کا ذخیرہ کرتا ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانے کی عادت سے بھوک اور کھانے کی خواہش میں کردار ادا کرنے والے ہارمونز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور لوگوں میں زیادہ کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ تاخیر سے کھانا کھانے والے افراد کا جسم کیلوریز کو سست روی سے جلاتا ہے اور جسم میں چربی زیادہ جمع ہونے لگتی ہے۔

یعنی اگر وہ کم کھانا بھی کھائیں تو بھی چربی بڑھنے سے موٹاپا طاری ہوجاتا ہے۔

دیگر تحقیقی رپورٹس میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے۔

جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت ہوا کہ رات 10 بجے کھانا کھانے والے نوجوان شام 6 بجے کھانے والے افراد کے مقابلے میں کم مقدار میں جسمانی چربی گھلاتے ہیں جبکہ ان کا بلڈ شوگر لیول 20 فیصد زیادہ ہوتا ہے، جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

محققین کے مطابق اس سے واضح ہوتا ہے کہ صرف یہی اہم نہیں کہ آپ کیا کھا رہے ہیں بلکہ کب کھا رہے ہیں یہ بھی اہمیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاخیر سے کھانے سے بلڈ گلوکوز کے افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جبکہ جسم بھی کم مقدار میں چربی گھلاتا ہے۔

کونسا وقت غذا کے استعمال کے لیے بہترین ہوتا ہے؟

محققین کے مطابق صبح ہمارا جسم انسولین بنانے کے حوالے سے زیادہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے، جبکہ اس وقت انسولین کی حساسیت بھی زیادہ ہوتی ہے، یعنی مسلز زیادہ بہتر طریقے سے خون میں موجود شکر کو جذب اور استعمال کرپاتے ہیں۔

مگر جیسے جیسے دن گزرتا ہے، انسولین کی حساسیت گھٹنے لگتی ہے اور رات کے وقت لبلبلے کے خلیات سست اور بلڈ شوگر کے حوالے سے کم ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

ایک اور اہم عنصر lipase نامی ایک enzyme ہے جو ہمارے چربی کے خلیات چربی میں خارج کرتے ہیں۔

یہ enzyme رات کے وقت زیادہ متحرک ہوتا ہے جس سے ہمارے جسمانی اعضا کو نیند کے دوران توانائی ملتی ہے۔

مگر محققین نے دریافت کیا کہ رات گئے کھانے سے اس enzyme کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور جسم چربی کی کم مقدار گھلاتا ہے۔

چند عام چیزیں جن کو عادت بنانا ضروری ہے

کھانے کے اوقات پر تحقیقی کام کرنے والے ماہرین نے ایسی غذائی عادات بھی بتائی ہیں جن پر عمل کرنے سے جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہوتا ہے جبکہ صحت کو ٹھیک رکھنا ممکن ہوجاتا ہے۔

ان کے مطابق ناشتہ لازمی کریں، رات کا کھانا جلد کھالیں یا کم از کم سونے سے 2 یا 3 گھنٹے قبل لازمی کھالیں، رات کا کھانا دن بھر کی سب سے کم مقدار والی غذا ہونی چاہیے جبکہ ہر ہفتے کم از کم 5 دن تک کھانے کے یکساں اوقات کو معمول بنائیں۔

مزید خبریں :