07 فروری ، 2023
ہم سب کے ساتھ ایسا ہوتا ہے یعنی ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پیٹ بہت زیادہ بھرنے سے پھول گیا ہے۔
کھانے کے بعد پیٹ کا پھول جانا عموماً کسی تشویش کا باعث نہیں ہوتا مگر یہ تجربہ اکثر افراد کے لیے پریشان کن ہوتا ہے۔
پیٹ پھولنے کا مسئلہ اس وقت ہوتا ہے جب معدے یا آنتوں میں گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور عموماً متاثرہ فرد کچھ دیر میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند آسان عادات کو اپنا کر بھی پیٹ پھولنے کے مسئلے کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا ممکن ہے۔
فائبر کاربوہائیڈریٹ کی ایک ایسی قسم ہے جو نباتاتی غذاؤں میں پائی جاتی ہے اور ہمارا جسم اس غذائی جز کو ہضم نہیں کر پاتا۔
فائبر ہمارے جسمانی افعال جیسے بلڈ شوگر کو ریگولیٹ کرنے اور دیگر کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
مگر فائبر سے بھرپور غذاؤں کو کھانے کے بعد معدے میں گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
پھلیوں، دالوں، سیب اور مالٹے جیسے پھلوں، اناج، جو، گوبھی اور ایسی ہی دیگر سبزیوں میں فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
پیٹ پھولنا اکثر کسی غذا سے الرجی کی علامت بھی ہوتا ہے۔
اس الرجی کے نتیجے میں جسم کے اندر گیس بہت زیادہ بننے لگتی ہے جو معدے اور آنتوں کی نالی میں پھنس جاتی ہے۔
ایسا اکثر دودھ یا گندم پر مبنی غذاؤں کے کھانے سے ہوتا ہے، ایسا کوئی قابل اعتبار طبی ٹیسٹ تو نہیں جس سے غذائی الرجی کی تشخیص ہوسکے بلکہ کوئی فرد خود یہ اندازہ لگا سکتا ہے کہ کن غذاؤں کو کھانے سے پیٹ پھولنے کا مسئلہ ہر بار ہوتا ہے۔
چکنائی کسی بھی غذا کا اہم حصہ ہے اور جسمانی توانائی کا ایک اہم ذریعہ بھی۔
ہمارا جسم چکنائی یا چربی کو سست روی سے ہضم کرتا ہے اور اسی کے باعث کچھ افراد کو زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے سے پیٹ پھولنے کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
مشروبات یا کھانے کو بہت تیزی سے جسم کا حصہ بنانے کے نتیجے میں لوگ بہت زیادہ مقدار میں ہوا بھی نگل لیتے ہیں جس کے نتیجے میں گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔
اس کے مقابلے میں آرام سے کھانا کھانے یا مشروبات یا پانی پینے سے اس مسئلے سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
کاربونیٹڈ مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس، انرجی ڈرنکس اور دیگر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ موجود ہوتی ہے جو معدے میں اکٹھی ہو جاتی ہے جس سے پیٹ پھول جاتا ہے۔
ان مشروبات کا بہترین متبادل پانی ہے جس سے پیٹ پھولنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ادرک نظام ہاضمہ کے لیے بہترین ہے جس کے استعمال سے معدے میں اضافی گیس کی مقدار کم ہوتی ہے اور پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنا آسان ہو جاتا ہے۔
چیونگم چبانے کے دوران لوگ بہت زیادہ مقدار میں ہوا کو نگل لیتے ہیں اور یہ ہوا کچھ افراد میں پیٹ پھولنے کا باعث بنتی ہے۔
کھانے کے بعد ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیاں جیسے چہل قدمی کرنے سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس طرح کی ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے معدے میں موجود گیس کی مقدار کم ہوتی ہے جس سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے ریلیف ملتا ہے۔
کھانے کے دوران بات کرنے سے ہوا نگلنے کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ ہوا معدے میں اکھٹی ہو جاتی ہے جس سے پیٹ پھول جاتا ہے، تو خاموشی سے کھانا عادت بنانا بہتر ہے۔
معدے میں تیزابیت بڑھنے سے سینے میں جلن کی شکایت ہوتی ہے اور یہ مسئلہ پیٹ پھولنے کی بھی ایک عام وجہ ہے۔
سینے کی جلن کا علاج کرنے سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ہمارے جسم کو نمک کی ضرورت ہوتی ہے مگر بیشتر افراد ضرورت سے زیادہ مقدار کو جسم کا حصہ بنالیتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں نمک جسم کے اندر پانی جمع کرنے لگتا ہے جو وقت کے ساتھ مختلف بیماریوں جیسے ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن جاتا ہے مگر مختصر المدت بنیادوں پر پیٹ پھولنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔